چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے آرٹیکل 63 اے سے متعلق نظر ثانی کیس کی سماعت کی۔ وکیل علی ظفر نے موقف اپنایا کہ میں اپنے موکل سے موجودہ بنچ میں میرٹس پر دلائل سے متعلق ہدایت لینا چاہتا ہوں۔
سپریم کورٹ نے حکومت کو علی ظفر سے بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ملاقات یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ علی ظفر کی بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں فوری ملاقات کا انتظام کیا جائے۔ علی ظفر کو ملاقات میں مسئلہ ہو تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل معاونت کریں، علی ظفر بانی پی ٹی آئی سے آج یا کل صبح 10 بجے تک ملاقات کر سکتے ہیں۔
وکیل علی ظفر نے چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کچھ سپریم کورٹ کیلئے کریں۔ جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ہم صرف ججز سے درخواست کر سکتے تھے جو کی ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو مدد کرنی چاہیے تھی جرگہ بلانا چاہیے تھا، چیف جسٹس درخواست ہی کرسکتے تھے چیف جسٹس نے اپنی پوری کوشش کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ میں نظرثانی سنتا ہوں تو کہتا ہوں مجھے میری غلطی بتائیں، غلطی ہوتی ہے تو درست کرلیتے ہیں آپ غلطی تو بتائیں، آپ ہمیں پھنسا رہے ہیں میرٹ پر آجائیں۔ وکیل علی ظفر نے کہا کہ مجھے موکل سے ملاقات کی ضرورت ہے میں کل بتاوں گا۔ جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اوکے ٹھیک ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔