فوج کسی سیاسی جماعت کی مخالف ہے، نہ طرف دار: ڈی جی آئی ایس پی آر
DG ISPR Lieutenant General Ahmad Sharif Chaudhry
راولپنڈی: (سنو نیوز) ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ پاکستان آرمی ایک قومی فوج ہے اس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، نہ ہی فوج کسی سیاسی جماعت کی مخالف ہے نہ ہی طرفدار۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2024 کے پہلے 8 ماہ میں دہشت گردوں کے خلاف 23 ہزار 124 آپریشنز کیے گئے، روزانہ کی بنیاد پر 21 سے زائد آپریشنز کیے جا رہے ہیں، آخری خارجی دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی، وادی تیراہ میں آپریشنز میں 37 خوارج کو جہنم واصل کیا گیا۔

لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک ماہ میں 90 خوارج کو جہنم واصل کیا گیا، 25 اور 26 اگست کو خوارج نے بلوچستان میں دہشت گرد حملے کیے، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران 14 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، بلوچستان میں ترقی، عوامی بہبود کے کاموں میں بیرونی عناصر رکاوٹیں ڈالنے کے در پے ہیں، دہشت گرد اور ان کے سہولت کاروں کو واضح پیغام دیتے ہیں، ظالموں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، ہر پاکستانی کا خون مقدس ہے۔

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل (ر) فیض حمید سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک فوج خود احتسابی کے عمل پر یقین رکھتی ہے، خود احتسابی کا عمل الزامات کے بجائے ٹھوس شواہد پر کیا جاتا ہے، جب بھی قوانین کی خلاف ورزی ہو تو خوداحتسابی کا عمل بلا تفریق شروع ہوتا ہے، فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کے الزامات پر احتساب کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر فیض حمید کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے، فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا آغاز کیا جا چکا ہے، فوج میں ذاتی مفادات کیلئے کام کرنے والوں کے خلاف احتساب کا نظام حرکت میں آ جاتا ہے، فوج کو بحیثیت قومی و ریاستی ادارے کے طور پر کسی بھی سیاسی یا ذاتی مفاد کیلئے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا، فیض حمید کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ ذاتی فائدے کیلئے ادارے کا استعمال ناقابل قبول ہے، اپنے مقاصد کیلئے ادارے کا استعمال کرنے والوں کا احتساب ہر صورت ہوگا۔

 انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، پاکستان آرمی ایک قومی فوج ہے اس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، نہ ہی فوج کسی سیاسی جماعت کی مخالف ہے نہ ہی طرفدار، فوج اور ہر حکومت کا ہمیشہ پیشہ وارانہ اور سرکاری تعلق ہوتا ہے۔

 صحافی نے سوال کیا کہ جیسے جیسے جنرل (ر) فیض حمید کے کورٹ مارشل کی پروسیٹنگ آگے بڑھ رہی ہے اس پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ان خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو فوجی تحویل میں لیا جاسکتا ہے یا ان کیخلاف ملٹری ایکٹ کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے؟

 

اس سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ فوجی قانون کے مطابق کوئی بھی شخص اگر کسی فرد یا افراد جو آرمی ایکٹ کے طابع ہوں، اُن کو اپنے ذاتی یا سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرے، اُس کے ثبوت اور شواہد ہوں تو قانون اپنا راستہ خود بنا لے گا۔