ٹیکسز سے بھرپور بجٹ قومی اسمبلی سے منظور

June, 28 2024
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے لیے 18,877 ارب روپے کا بھاری ٹیکسز سے بھرپور وفاقی بجٹ منظور کرلیا، جس سے قبل حکومت نے نئے قرض پروگرام پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات چیت کی۔
بجٹ کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا جبکہ حکومتی اراکین نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو مبارکباد دی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل 25-2024 ءپیش کیا، جس کی وزیراعظم شہباز شریف نے توثیق کی۔
اپوزیشن جماعتوں، خاص طور پر پی ٹی آئی، نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے شدید مہنگائی کا باعث قرار دیا۔ پیپلز پارٹی نے بھی تحفظات کے باوجود فنانس بل کے حق میں ووٹ دیا۔
پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم-پی نے تنخواہ دار اور متوسط طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس بجٹ سے ملک میں مزید مہنگائی ہوگی۔
وزیر خزانہ نے ایوان میں کہا کہ معیشت میں استحکام آیا ہے اور حکومت گروتھ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مستحکم ہے اور سرمایہ کار واپس آ رہے ہیں۔ انہوں نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو بڑھانے اور ایف بی آر میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔
پیٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی میں اضافے کی تجویز بھی قومی اسمبلی میں منظور کی گئی۔ بین الاقوامی ایئر ٹکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 100 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق ترمیم بھی منظور کرلی گئی۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بجٹ کو "اقتصادی دہشت گردی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے عوام کو نقصان پہنچے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے خیبرپختونخوا کو ٹارگٹ کرنے کا الزام لگایا اور بجٹ میں کفایت شعاری پلان نہ ہونے پر تنقید کی۔
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل نے بجٹ کو آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بنایا گیا قرار دیا اور کہا کہ اس بجٹ میں عام آدمی کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا۔