چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کی تعیناتی چیلنج

August, 1 2024
لاہور:(ویب ڈیسک)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ، عالیہ نیلم کی تقرری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
پاکستان بار کونسل کے رکن، شفقت محمود چوہان نے اس تقرری کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عالیہ نیلم کی تعیناتی سنیارٹی اصول کے خلاف ہے اور اسے غیر آئینی قرار دیا جانا چاہیے۔
سنیارٹی اصول کی خلاف ورزی کا دعویٰ:
شفقت محمود چوہان نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ الجہاد ٹرسٹ کیس میں سنیارٹی کا اصول طے ہو چکا ہے، اور اس اصول کی روشنی میں جونئیر جج کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کالعدم قرار دی جائے۔
انہوں نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ سنیارٹی اصول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی یہ تقرری غیر قانونی ہے۔
حلف برداری اور منظوری کا عمل:
واضح رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ، عالیہ نیلم نے 11 جولائی کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔
گورنر پنجاب، سردار سلیم حیدر نے ان سے حلف لیا تھا۔ اس سے قبل، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے جسٹس عالیہ نیلم کو صوبہ پنجاب کی سب سے بڑی عدالت، لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس نامزد کرتے ہوئے ان کے نام کی باقاعدہ منظوری دی تھی۔
پہلی خاتون چیف جسٹس:
صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے بعد، وزارت قانون نے جسٹس عالیہ نیلم کی بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ جسٹس عالیہ نیلم ملکی تاریخ کی پہلی خاتون ہیں جو ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہوئی ہیں۔
قانونی چیلنج اور آئندہ کی کارروائی
شفقت محمود چوہان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کے بعد، سپریم کورٹ اس معاملے کی سماعت کرے گی اور فیصلہ کرے گی کہ آیا جسٹس عالیہ نیلم کی تقرری سنیارٹی اصول کے خلاف ہے یا نہیں۔
اس قانونی چیلنج کا فیصلہ نہ صرف جسٹس عالیہ نیلم کی تعیناتی بلکہ مستقبل میں ججز کی تعیناتی کے اصولوں پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔