"پاکستانی بچوں میں مقبول امریکی کھلونا "ٹک ٹک

August, 1 2024
پاکستانی بچوں میں مقبول ٹک ٹک کھلونا: دو پلاسٹک گیندیں جو ٹکرانے پر 'ٹک ٹک' کی آواز کرتی ہیں۔ اس کی تفریح اور مقبولیت جانیں۔
کھلونے کی بنیادی سائنس:
یہ کھلونا سائنس کے بنیادی اصولوں جیسے انرجی، مومنٹم اور فریکشن پر مبنی ہے۔ دو گیندوں کو خاص رفتار سے اچھالا جاتا ہے تاکہ وہ آپس میں ٹکراتے رہیں اور ایک ردھم بن جائے۔
کھیل کا مقصد:
اس کھلونے کا مقصد زیادہ دیر تک گیندوں کو ایک ہی انداز میں ٹکراتے رہنے کا عمل جاری رکھنا ہے۔ جو شخص زیادہ دیر تک یہ عمل کامیابی سے جاری رکھتا ہے، وہ جیت جاتا ہے۔
پاکستان میں کھلونے کی مقبولیت:
ٹک ٹک کا جنون پاکستان کے ہر شہر میں پھیل چکا ہے۔ بچوں کے والدین اس کھلونے کے شور سے پریشان ہیں، مگر بچوں کا جنون رکنے کا نام نہیں لے رہا۔
ٹک ٹک کی تاریخ:
پاکستان میں ٹک ٹک کے نام سے مشہور کھلونے کو اصل میں کلیکر ٹوائے کہا جاتا ہے۔ یہ کھلونا 1960 ءکی دہائی میں امریکا میں بنایا گیا تھا اور 1970 ءکے بعد یہ دنیا بھر میں مقبول ہوا۔
کلیکر کی ساخت:
کلیکرز عام طور پر لکڑی یا دھات سے بنائے جاتے تھے، مگر سخت ایکریلک پلاسٹک زیادہ مقبول ہوا۔ یہ کھلونا بولیڈوراس نامی ہتھیار سے مشابہت رکھتا تھا۔
کلیکر کی حفاظتی مسائل:
کوارٹز کے مطابق، کلیکرز کے پلاسٹک کے گیند ٹکرانے پر ٹوٹ جاتے تھے، جس کے تیز ٹکڑے بچوں کے لیے خطرناک ثابت ہوتے تھے۔
کلیکر پر پابندی:
1960 ء اور 1970 ء کی دہائی میں امریکا میں کھلونوں کی حفاظت کی ذمہ داری ایف ڈی اے پر تھی۔ 1966 ء کے ایک ایکٹ کے تحت ایف ڈی اے کو خطرناک کھلونوں پر پابندی کا اختیار ملا، جس میں کلیکر بھی شامل تھا۔
کلیکر کی ضبطی:
1974 ء میں امریکی مارشل سروس نے کلیکرز کی 50 ہزار کی کھیپ ضبط کی تھی۔ ایس نوولٹی نامی کمپنی نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی، مگر عدالت نے کلیکرز کو مکینیکل خطرہ قرار دیا۔
کلیکر کا دوبارہ ظہور:
کلیکر کھلونا امریکی مارکیٹ سے غائب تو ہوا مگر مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکا۔ اب پاکستان کی گلیوں میں بچے اس سے کھیلتے دکھائی دیتے ہیں۔
جدید کلیکر کی خصوصیات:
حال ہی میں مارکیٹ میں موجود کلیکر کھلونے پرانے جان لیوا کلیکرز سے کچھ مختلف ہیں۔
ان میں جدید قسم کا پلاسٹک استعمال ہوتا ہے جو ٹوٹنے کے خطرے کو کم کرتا ہے، مگر ہاتھ سے نکلنے پر یہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔