نور مقدم قتل کو تین سال گزر گئے، سپریم کورٹ سے انصاف کی امید
Image
اسلام آباد (رپورٹ، نعیم جنجوعہ) نور مقدم قتل کیس کو بھلا کون بھول سکتا ہے؟ آج سے تین سال قبل سفاک مجرم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو بے دردی سے قتل کیا تھا۔ عدالتوں نے مجرم کو موت کی سزا سنائی، لیکن انصاف کی تکمیل ابھی تک عدالتی راہداریوں میں ہے۔
 
اسلام آباد سے نعیم جنجوعہ کی رپورٹ کے مطابق، نور مقدم کے قتل کو تین سال گزر چکے ہیں، مگر مجرم کی اپیل ابھی تک سپریم کورٹ میں زیر التواء ہے۔
 
 نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا کہنا ہے کہ ظاہر جعفر کو تمام ماتحت عدالتوں نے موت کی سزا سنائی، اور اب سپریم کورٹ سے بھی انہیں اسی فیصلے کی توقع ہے۔
 
نور مقدم کے چاہنے والوں نے اس کی یاد میں ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ تقریب میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ اس ملک میں بے شمار نور مقدم ہیں جو انصاف کی تلاش میں ہیں۔ 
 
سابق ڈی جی ایف آئی اے سید عمار جعفری اور حقوق العباد فاونڈیشن کی فریال قریشی نے بھی اس موقع پر اظہارِ خیال کیا۔
 
انہوں نے کہا کہ نور مقدم کا کیس ایک مثال ہے کہ مجرم کتنا بھی بااثر ہو، قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتا۔ یہ کیس پاکستانی عدالتی نظام میں انصاف کی فراہمی کے حوالے سے ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
 
اس تقریب میں شرکت کرنے والے تمام افراد نے نور مقدم کی یاد کو تازہ کیا اور اس کے لیے انصاف کی جلد از جلد فراہمی کی دعا کی۔