سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی نزلہ، زکام، گلے کی خراش اور سانس کی تکالیف معمول بن جاتی ہیں جس کے بعد لوگ ادوایات کے ساتھ ساتھ گھریلو ٹوٹکوں کا بھی سہارا لیتے ہیں۔ انہی دیسی نسخوں میں اجوائن کو خاص اہمیت حاصل ہے، جسے صدیوں سے سردی سے جڑی بیماریوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں انفلوئنزا کے کیسز میں اضافہ، احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟
ماہرین کے مطابق اجوائن کے بیجوں اور اس کے تیل میں تھائمل نامی ایک قدرتی مرکب پایا جاتا ہے، جو جراثیم کش اور اینٹی سوزش خصوصیات رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے گلے کی سوزش، کھانسی، بند ناک اور سانس کی تکالیف میں مفید سمجھا جاتا ہے۔ یہی مرکب تھائمل ہوا کی نالیوں کو کھولنے اور بلغم کو نرم کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے سانس لینے میں آسانی محسوس ہوتی ہے۔ تاہم ماہرین نے کہتے ہیں کہ اجوائن کسی بیماری کا مکمل علاج نہیں بلکہ علامات میں عارضی کمی کا ذریعہ ہے۔
سردیوں میں اجوائن کا استعمال نہ صرف سانس کی تکالیف بلکہ ہاضمے کی خرابی میں بھی مفید سمجھا جاتا ہے، نزلہ و زکام کے دوران اکثر معدہ بھاری رہتا ہے یا اپھارہ محسوس ہوتا ہے۔ اسی طرح اجوائن کا تیل ہاضمے کو متحرک کرتا ہے اور معدے کی تیزابیت کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ تاہم ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اجوائن کا تیل ضرورت سے زیادہ استعمال کرنے پر نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق اجوائن کے بیجوں کی بھاپ نزلہ و زکام میں فوری آرام دے سکتی ہے، کیونکہ گرم بھاپ بلغم کو نرم کر کے سینے اور ناک کی بندش کم کرتی ہے۔ اجوائن کی خوشبو سانس کو ہموار بنانے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اگرچہ جوائن سردیوں کے امراضِ میں وقتی آرام فراہم کر سکتی ہے مگر مکمل شفا کے لیے آرام، مناسب علاج اور ڈاکٹر سے رجوع ناگزیر ہے۔ اجوائن کو محض ایک معاون دیسی نسخہ سمجھا جائے نا کہ حتمی علاج۔