حکومت کے مطابق یہ اقدام بچوں اور بالغ افراد میں موٹاپے کی شرح کم کرنے اور صحت کے مسائل پر قابو پانے کیلئے اٹھایا گیا ہے۔
برطانوی حکومت نے ڈرنکس میں چینی کی حد کم کر کے 100 ملی لیٹر میں ساڑھے 4 گرام مقرر کر دی، اس حد سے زیادہ چینی والے ملک شیک اور ڈرنکس پر شوگر ٹیکس عائد ہوگا۔
وزیر صحت ویس اسٹریٹنگ نے پارلیمنٹ میں اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موٹاپا بچوں کو زندگی کے بہترین آغاز سے محروم کر دیتا ہے، جو غریب طبقے پر سب سے زیادہ اثر ڈال رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موٹے افراد زندگی بھر مختلف صحت کے مسائل سے دوچار رہتے ہیں اور ان کے علاج پر حکومت اربوں پاؤنڈ خرچ کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:صحت حکام کی وارننگ، ڈینگی کیسز میں اضافہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق کیفے اور بازار میں فروخت ہونے والے اوپن کپ ڈرنکس اس نئے ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
انتظامیہ کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ یہ شوگر ٹیکس یکم جنوری 2028 سے نافذ العمل ہوگا، جس سے صنعتوں کو نئے قوانین کے مطابق تیاری کا وقت ملے گا۔
دوسری جانب ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ شوگر ٹیکس کے نفاذ سے نہ صرف موٹاپے میں کمی آئے گی بلکہ ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرات پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔