مقامی اسپتالوں نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ڈینگی کے مریضوں میں نمایاں اضافہ رپورٹ کیا ہے جبکہ ضلعی صحت اتھارٹی کی ٹیموں کا کہنا ہے کہ ہزاروں مچھر کی افزائش گاہوں کی نشاندہی اور صفائی کی جا چکی ہے۔
نشتر اسپتال کی انتظامیہ نے بتایا کہ 12 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 29 مریض مشتبہ ہیں جن کی لیبارٹری رپورٹس کا انتظار ہے۔ اسپتال میں ڈینگی کے لیے مختص 70 بستر میں سے 41 اس وقت بھر چکے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی علی قاسم گیلانی نے منگل کو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر بتایا کہ ان کے حلقے میں ایک ہی دن میں 30 ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور انہوں نے ڈپٹی کمشنر ملتان وسیم حامد سندھو کو شہریوں کے تحفظ کے لیے احتیاطی اقدامات کرنے کی تحریری درخواست دی ہے۔
ضلعی صحت حکام نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ رواں سال اب تک ملتان میں 92 تصدیق شدہ ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اینٹی ڈینگی ٹیموں نے 3,989 مقامات سے لاروا تلف کیا ہے اور 2,195 افزائش گاہوں کی نشاندہی کی ہے۔ کم از کم 352 فیلڈ ٹیمیں انڈور اور آؤٹ ڈور سرویلنس اور لاروا کے خاتمے میں مصروف ہیں۔
صحت و آبادی کے اسپیشل سیکرٹری محمد شہباز حسین نے کہا کہ انسدادِ ڈینگی اقدامات میں مزید تیزی لائی جا رہی ہے تاکہ تمام نشاندہی شدہ مقامات پر سو فیصد کوریج حاصل کی جا سکے۔
گورنمنٹ شہباز شریف اسپتال کے حکام کے مطابق ایک خصوصی ڈینگی کاؤنٹر قائم کیا گیا ہے جہاں مشتبہ مریضوں کی فوری جانچ اور علاج کے لیے بنیادی ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں جبکہ عوام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ڈینگی سے بچاؤ کے ایس او پیز پر عمل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، مریض پریشان
نشتر اسپتال اور دیگر مراکز کے طبی عملے کا کہنا ہے کہ بعض اوقات نمونے مرکزی لیبارٹریوں میں بھیجے جاتے ہیں حالانکہ اسپتال میں پوائنٹ آف کیئر مشینیں موجود ہیں جس کی وجہ سے نتائج، پلیٹ لیٹس کی نگرانی اور علاج میں تاخیر ہو جاتی ہے۔
مقامی انتظامیہ نے ان کاروباری اداروں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی ہے جو ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام رہے۔ تین ریستورانوں اور دو فیکٹریوں میں ڈینگی لاروا ملنے پر ایف آئی آرز درج کی گئیں جبکہ 120 سے زائد اداروں کو وارننگ نوٹس جاری کیے گئے۔
صحتِ عامہ کی ٹیموں نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ کھڑا پانی فوراً نکالیں، پانی کے ٹینک ڈھانپ کر رکھیں اور مشتبہ لاروا کی جگہوں کی اطلاع دیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں اور شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ انڈور اور آؤٹ ڈور سرویلنس ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں۔