
یہ دونوں جوان دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے دوران اپنی بینائی سے محروم ہو گئے تھے۔
یہ قرنیے ریٹائرڈ میجر جنرل ظفر مہدی عسکری کی مرحومہ اہلیہ کی وصیت کے مطابق آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف آفتھالمولوجی (AFIO) کو عطیہ کیے گئے تھے۔
پاکستان آرمی کے ماہر سرجنز نے یہ پیچیدہ آپریشن 30 سالہ علی اللہ اور 26 سالہ فلک شیر پر کیا جس کے بعد دونوں کی بینائی مکمل طور پر بحال ہو گئی۔
واضح رہے کہ یہ کامیابی پاکستان کے طبی شعبے کے لیے ایک اہم قدم ہے اور ملک میں اعضاء عطیہ کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی عوام کو وارننگ ، دوائیں جعلی قرار
ڈونر کی بیٹی زہرہ مہدی نے اپنی والدہ کے اس عظیم عمل پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا اعزاز یہ ہے کہ میری والدہ کی آنکھیں دو بہادر فوجیوں کو عطیہ ہوئیں، یہ واقعی ایک صدقہ جاریہ ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں اعضاء عطیہ کرنے کی شرح اب بھی نہایت کم ہے جس کی بڑی وجہ سماجی غلط فہمیاں اور غلط مذہبی تصورات ہیں۔ پاکستان میں روزانہ 10 سے 15 افراد اعضاء نہ ملنے کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں جبکہ یہ تعداد امریکہ میں 20 تک پہنچتی ہے۔
طبی ماہرین نے فوری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ زندہ اور وفات کے بعد اعضاء عطیہ کرنے کے عمل کو فروغ دینا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ جانوروں سے انسانوں کو اعضاء کی پیوندکاری (xenotransplantation) جیسے متبادل طریقے بھی تلاش کیے جا رہے ہیں تاکہ بحران پر قابو پایا جا سکے۔