
اس مفت مہم کا آغاز پیر سے شروع ہوا ہے اور یہ 27 ستمبر تک جاری رہے گی۔
یہ پروگرام 9 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں کو ہدف بنا رہا ہے اور یہ صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے تعاون سے چلایا جا رہا ہے۔
سرکاری ہدایات کے مطابق کسی بھی طالبہ کو والدین کی تحریری اجازت کے بغیر ویکسین نہیں دی جائے گی۔ اسکولوں نے والدین کو رضامندی کے فارم تقسیم کیے ہیں جنہیں ویکسین لگانے سے پہلے واپس لینا ضروری ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ شرط والدین کے حقوق کا احترام کرتی ہے لیکن ان علاقوں میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں جہاں شرح خواندگی کم ہے یا بچے اسکول میں داخل نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم اے پنجاب کا صوبہ بھر میں ڈینگی بارے الرٹ جاری
اس مسئلے کے حل کے لیے سوشل موبلائزرز اور ویکسینیٹرز کو مقامی زبانوں میں معلومات فراہم کرنے اور ویکسین سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔ ڈاکٹروں اور کمیونٹی لیڈرز سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ والدین کو ویکسینیشن کی اہمیت سے آگاہ کریں۔
اسکولوں کے علاوہ صحت کی ٹیمیں کمیونٹی سینٹرز کا بھی دورہ کر رہی ہیں اور اسکول نہ جانے والی لڑکیوں کو تلاش کر رہی ہیں۔ حکام نے ویکسین کے ممکنہ سائیڈ ایفیکٹس کی نگرانی اور ویکسینیشن کا ریکارڈ محفوظ رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔