تفصیلات کے مطابق وکیل میاں علی اشفاق نے پولیس کو دیے گئے بیان میں مؤقف اختیار کیا کہ وہ 29 دسمبر کو اپنے موکل رجب علی بٹ کے ہمراہ مقدمے کی پیشی کے لیے سٹی کورٹ کراچی آئے تھے۔ اسی دوران ایڈووکیٹ ریاض سولنگی، فتح چانڈیو اور ان کے ساتھ موجود دیگر افراد نے مبینہ طور پر رجب بٹ پر حملہ کر دیا۔ مدعی کے مطابق حملہ اچانک اور منظم انداز میں کیا گیا، جس سے عدالت کے احاطے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں وکلاء نے یوٹیوبر رجب بٹ کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا
مقدمے کے متن میں بتایا گیا ہے کہ تشدد کے نتیجے میں رجب بٹ کو شدید جسمانی چوٹیں آئیں جبکہ موقع پر موجود وکلا اور دیگر افراد کو بھی ہراساں کیا گیا۔ مدعی کے مطابق حملہ آوروں نے رجب بٹ سے ان کا بیگ بھی چھین لیا، جس میں نقد رقم اور دیگر اہم اشیاء موجود تھیں۔ بعد ازاں ایڈووکیٹ ریاض سولنگی نے بیگ تو واپس کر دیا، تاہم اس میں موجود 3 لاکھ روپے غائب تھے۔
مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حملے کے دوران رجب بٹ کو جان سے مارنے کی سنگین دھمکیاں دی گئیں، جس کے باعث ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا۔ وکیل میاں علی اشفاق کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ نہ صرف قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ عدالت جیسے محفوظ سمجھے جانے والے مقام پر پیش آنے سے سیکیورٹی انتظامات پر بھی سوالات اٹھ گئے ہیں۔
پولیس نے مقدمہ درج کر کے واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے اور ابتدائی شواہد کی روشنی میں بیانات قلم بند کیے جا رہے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق واقعے میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے کہ رجب بٹ ایک معروف یوٹیوبر اور سوشل میڈیا پر فعال شخصیت ہیں، جن کے لاکھوں فالورز ہیں۔ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی شدید ردِعمل دیکھنے میں آ رہا ہے، جہاں صارفین نے عدالتوں میں سیکیورٹی بڑھانے اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔