-
ٹی وی میزبان ندا یاسر نے فوڈ پانڈا رائیڈرز پر اضافی پیسے رکھنے کے لیے جھوٹ بولنے کا الزام لگانے اور اُن کی ڈلیوریز میں جان بوجھ کر تاخیر کر کے انہیں سبق سکھانے کا اعتراف کرنے کے بعد شدید تنقید کا سامنا ہونے پر اپنے الفاظ کے انتخاب پر معذرت کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چند روز قبل اپنے پروگرام میں میں نے اپنا ذاتی تجربہ شیئر کیا تھا، ایک ایسا تجربہ جو خوشگوار نہیں تھا۔ لیکن میری غلطی میرے لفظوں کا انتخاب تھا جس انداز میں میں نے وہ تجربہ بیان کیا۔
رائیڈرز سے براہِ راست مخاطب ہو کر انہوں نے کہا کہ جتنے بھی رائیڈر دوست مجھ سے ناراض ہوئے میں ان سے معذرت چاہتی ہوں۔ میں محنتی رائیڈرز کو سلام پیش کرتی ہوں۔ میں ان کی مشکلات کا مذاق نہیں اُڑانا چاہتی تھی۔
ندا یاسر نے پہلے کہا تھا کہ ان کے خیال میں رائیڈرز عادت بنا لیتے ہیں کہ وہ بتاتے ہیں کہ ان کے پاس بقایا نہیں تاکہ گاہک زیادہ رقم دے دیں۔
اور جب انہیں شبہ ہوتا ہے کہ ایسا ہو رہا ہے وہ اپنے ڈرائیور کو بقایا لینے بھیجتی ہیں اور رائیڈر کو جان بوجھ کر انتظار کرواتی ہیں یہ جانتے ہوئے کہ اس سے اس کی اگلی ڈلیوری میں تاخیر ہوگی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ یہ سب اس لیے کرتی ہیں تاکہ رائیڈر سبق سیکھیں۔
-
یہ بھی پڑھیں: قوال شیر میاں داد خاں کے گھر چوری، گھریلو ملازمہ گرفتار
-
اس تنازع نے ٹی وی میزبان فضا علی کو بھی شدید ردعمل دینے پر مجبور کر دیا جنہوں نے ندا یاسر کے بیان کی کھل کر مذمت کی۔
فضا نے رائیڈرز کی روزمرہ کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ سخت موسم میں اپنی جانوں کا خطرہ مول لیتے ہیں، نیند اور آرام کی قربانی دیتے ہیں تاکہ لوگوں تک کھانا پہنچا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ رائیڈرز مشینیں نہیں ہیں، وہ بھی انسان ہیں، احساسات اور ذمہ داریوں والے،انہوں نے مزید کہا کہ ٹپ دینا ضروری نہیں لیکن کسی کی بے عزتی کرنا کبھی قابلِ قبول نہیں۔فضا نے یہ بھی نشاندہی کی کہ لوگ 500 روپے کھانے پر تو خرچ کر دیتے ہیں مگر رائیڈر کو 20 روپے دینے میں ہچکچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈلیوری لیٹ ہو سکتی ہے لیکن انسانیت لیٹ نہیں ہونی چاہیے۔
فضا علی کے بیان کو اس وقت مزید وزن ملا جب فوڈ پانڈا ایپ نے خود گاہکوں کو نوٹیفائی کیا کہ رائیڈر کے آنے پر بقایا تیار رکھیں جو واضح کرتا ہے کہ بقایا رقم کا انتظام گاہک کی ذمہ داری ہے۔