
ذرائع کے مطابق یوٹیوبرز رجب بٹ، اقرا کنول، ارم محمود، حسنین شاہ اور انس علی کو این سی سی آئی اے نے آن لائن گمراہ کن تشہیر اور مشکوک سرگرمیوں کے الزامات کے تحت تفتیش کے لیے طلب کیا تھا۔ ان یوٹیوبرز پر الزام ہے کہ وہ ایسے مواد میں شامل رہے ہیں جس کے ذریعے آن لائن جوا اور مالی فراڈ کی تشہیر کی گئی، جو ناصرف قانونی خلاف ورزی ہے بلکہ عوام کو نقصان پہنچانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹک ٹاک بناتے ہوئے نوجوان دریائے ستلج میں ڈوب گیا
این سی سی آئی اے نے بتایا کہ مذکورہ یوٹیوبرز کو پہلی مرتبہ 9 ستمبر کو طلب کیا گیا تھا تاکہ ان سے جاری تحقیقات میں سوالات کیے جا سکیں اور حقائق سامنے آسکیں۔ تاہم، مقررہ تاریخ پر یہ یوٹیوبرز ایجنسی کے سامنے پیش نہ ہوئے، جس پر انہیں 15 ستمبر کو دوبارہ طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاہور، شعیب ریاض نے باقاعدہ نوٹس جاری کیے اور خبردار کیا کہ اگر اس بار بھی حاضری نہ ہوئی تو ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی شروع کر دی جائے گی۔
این سی سی آئی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ آن لائن پلیٹ فارمز پر عوام کو گمراہ کرنا اور جوئے جیسی سرگرمیوں کو فروغ دینا معاشرتی بگاڑ کا باعث بنتا ہے اور یہ ملکی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ ایجنسی کا مؤقف ہے کہ یوٹیوبرز کو اپنی سماجی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے اور ایسے کسی مواد میں شامل نہیں ہونا چاہیے جو نوجوانوں کو مالی نقصان یا غلط سرگرمیوں کی طرف راغب کرے۔
سائبر کرائم ایجنسی نے مزید کہا کہ آن لائن فنانشل فراڈ کے بڑھتے ہوئے کیسز پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے اور جو بھی شخص یا گروپ اس میں ملوث پایا گیا، اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ یوٹیوبرز سمیت دیگر سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے مواد کو قانونی اور اخلاقی دائرے میں رکھیں۔



