جاوید اختر نے بشریٰ انصاری کو آڑے ہاتھوں لے لیا
پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے باوجود دونوں ممالک کی مشہور شخصیات کے درمیان زبانی جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے
لاہور (ویب ڈیسک) پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے باوجود دونوں ممالک کی مشہور شخصیات کے درمیان زبانی جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔

بھارتی شاعر، نغمہ نگار اور اسکرین رائٹر جاوید اختر نے معروف پاکستانی اداکارہ بشریٰ انصاری کی تنقید پر بھرپور جواب دیتے ہوئے پاکستان کو بھارت میں مسلمانوں کی مشکلات کا ذمہ دار ٹھہرا دیا۔

یاد رہے کہ بشریٰ انصاری نے رواں ماہ ایک بیان میں بھارتی مصنف پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ تو بس بہانہ ڈھونڈ رہا تھا بمبئی میں اسے کرائے پر گھر بھی نہیں ملتا اپنی بقا کے لیے کچھ بھی بولے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نصیرالدین شاہ خاموش ہیں باقی لوگ بھی چپ ہیں، تو یہ کیوں نہیں ہو سکتا کہ وہ بھی خاموش رہے۔
بشری انصاری نے کسی کا نام نہیں لیا لیکن ان کے بیان کا تعلق جاوید اختر کی ایک ویڈیو سے جوڑا گیا جس میں وہ پہلگام حملے پر سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے ایک واقعے میں 26 سیاح ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد بھارت نے پاکستان پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا، جسے اسلام آباد نے مسترد کرتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی اور بعدازاں دونوں ممالک کے درمیان امریکی ثالثی سے جنگ بندی طے پائی۔
 
 
جاوید اختر نے یوٹیوب چینل دی للن ٹاپ کو دیے گئے انٹرویو میں بشریٰ انصاری کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کون ہوتی ہیں مجھے مشورہ دینے والی آپکا مجھ پر کیا حق ہے؟ آپ کیوں امید
رکھتی ہیں کہ میں خاموش رہوں؟ میرے پاس 25 مسائل ہو سکتے ہیں مگر جب بات ہندوستان کی ہو تو میں ایک بھارتی ہوں۔
مزید یہ کہ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کی اہلیہ شبانہ اعظمی کو 25 سال قبل ممبئی میں ایک فلیٹ صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے نہیں دیا گیا لیکن اس کی اصل وجہ انہوں نے پاکستان کو قرار دیا جس مالک نے ہمیں فلیٹ نہیں بیچا وہ پاکستان کی وجہ سے تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تقسیمِ ہند کے وقت سندھ سے ہندوؤں کے انخلاء اور ان کے ساتھ روا سلوک نے ان کے دلوں میں تلخی پیدا کی۔
یہ انٹرویو ایسے وقت سامنے آیا ہے جب جاوید اختر حال ہی میں پاکستان کے خلاف ایک اور متنازع بیان کی وجہ سے سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے یہ سب کچھ پاکستان میں ملنے والی بے پناہ مہمان نوازی کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے کہا، حالانکہ وہ 2023 میں بھی پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں اور ہر بار گرمجوش استقبال حاصل کرتے رہے ہیں۔