
ماہرہ خان نے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا کہ انہیں ماضی میں خلیل الرحمان قمر کے ساتھ اپنے اختلافات کو سوشل میڈیا پر نہیں بلکہ براہ راست بات چیت سے حل کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ انہوں نے جو ٹویٹ کیا تھا، وہ نیلوفر ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران رات گئے بغیر مکمل سیاق و سباق کے کیا گیا تھا، جو ایک غلطی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نیلم منیر سے متعلق 10 سال قبل کی گئی پیشگوئی حقیقت میں بدل گئی
اداکارہ کے اس بیان کے بعد کئی معروف خواتین کارکنان، صحافیوں اور مصنفین کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فیمنسٹ کارکن لیینا غنی نے انسٹاگرام پر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ "مہربانی فرما کے کوئی مجھے پانچ سال کے بچے کی طرح سمجھائے کہ ماہرہ کہنا کیا چاہ رہی تھیں؟" انہوں نے مزید کہا کہ کیا ہم طاقتور افراد کو ان کے غیر ذمہ دارانہ رویوں پر جوابدہ نہیں ٹھہراتے؟
اسی طرح، معروف صحافی صنم مہر نے ماہرہ خان کے انٹرویو کا کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں سمجھ نہیں آتی کہ ماہرہ کو کس بات پر معافی مانگنے کی ضرورت پیش آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ماہرہ کے ماضی کے ٹویٹ نے کئی خواتین کو آواز دی تھی، اور اب ان کا پیچھے ہٹنا مایوس کن ہے۔
مصنفہ حنا بلوچ نے بھی سخت ردعمل دیا اور لکھا کہ "ریسپیکٹ ایبلیٹی پالیٹکس" یعنی مہذب انداز میں سیاست کرنے کا نظریہ ہمیں نقصان دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہرہ نے کسی کو "کینسل" نہیں کیا تھا بلکہ صرف سچ بولا تھا، اور خلیل الرحمان جیسے افراد عزت کے لائق ہی نہیں۔
یہ تنازعہ اب صرف ماہرہ اور خلیل الرحمان قمر تک محدود نہیں رہا بلکہ اس نے پاکستانی شوبز انڈسٹری، خواتین کے حقوق، طاقتور شخصیات کے احتساب اور مشہور شخصیات کے بیانات کی سماجی اہمیت جیسے موضوعات پر بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔