
جاوید کوڈو نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے میں گزارا۔ ان کی وفات نے مداحوں اور شوبز سے وابستہ شخصیات کو افسردہ کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ جاوید کوڈو اپنے منفرد انداز، چھوٹے قد اور جاندار مکالموں کی وجہ سے ہمیشہ اسٹیج اور اسکرین پر نمایاں نظر آئے۔
انہوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز 1981 میں مشہور اسٹیج ڈرامہ سودے باز سے کیا، اور اس کے بعد کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ان کے مقبول ڈراموں میں آشیانہ آج بھی شائقین کو یاد ہے۔
45 سالہ شاندار کیریئر میں جاوید کوڈو نے 150 سے زائد پنجابی اور اردو فلموں کے علاوہ بے شمار اسٹیج ڈراموں میں بھی اپنے فن کا لوہا منوایا۔ ان کے مکالمے اور حرکات ناظرین کے دلوں کو چھو جاتے تھے، یہی وجہ ہے کہ وہ ہر عمر کے افراد میں یکساں مقبول تھے۔
ساتھی فنکاروں کا کہنا ہے کہ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ان کا نام پاکستانی مزاحیہ اداکاری کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
فنکاروں اور مداحوں نے جاوید کوڈو کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں سرکاری سطح پر خراجِ تحسین پیش کیا جائے۔



