بشریٰ اقبال فتویٰ سامنے لے آئیں
Bushra Iqbal brought forward the fatwa
کراچی:(ویب ڈیسک) ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے انتقال کے بعد ان کی سابق اور پہلی اہلیہ ڈاکٹر بشریٰ اقبال نے مختلف دینی علما سے فتوے حاصل کرتے ہوئے میڈیا سے درخواست کی ہے کہ دانیہ شاہ کو عامر لیاقت کی بیوہ کے طور پر نہ پیش کیا جائے۔
 
 بشریٰ اقبال کا کہنا ہے کہ ان کے پاس موجود شرعی اور قانونی شواہد یہ ثابت کرتے ہیں کہ عامر لیاقت اور دانیہ شاہ کے درمیان طلاق ہوچکی تھی۔
 
عامر لیاقت حسین، جو اپنی 50 سالہ زندگی میں مذہبی، سماجی، اور سیاسی حلقوں میں متحرک رہے، جون میں کراچی میں پراسرار طور پر انتقال کرگئے تھے۔ 
 
ان کی زندگی کے آخری ایام میں، انہوں نے دانیہ شاہ سے شادی کی تھی، جو عمر میں ان سے کافی چھوٹی تھیں اور پنجاب سے تعلق رکھتی تھیں۔ تاہم، ان کے تعلقات میں بہت جلد تلخی آ گئی تھی۔ 
 
دانیہ شاہ کے ساتھ ان کی چند ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جن کے بعد سے ان کی ازدواجی زندگی پر کئی سوالات اٹھائے گئے۔
 
بشریٰ اقبال کے مطابق، دانیہ شاہ کا دعویٰ کہ وہ عامر لیاقت کی بیوہ ہیں، شرعی اور قانونی اعتبار سے درست نہیں ہے۔
 
 انہوں نے اس دعوے کی تردید کے لیے شرعی اور قانونی شواہد پیش کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دانیہ کے پاس نہ تو نادرا میں بیوی کے طور پر کوئی قانونی حیثیت ہے اور نہ ہی نکاح نامے کے شواہد موجود ہیں۔ 
بشریٰ اقبال نے مزید کہا کہ عامر لیاقت کی طرف سے دیے گئے چند بیانات، جن میں انہوں نے دانیہ شاہ کو چھوڑنے کا ذکر کیا، ان کے دینی علما کی فتووں کے مطابق طلاق بائن کی صورت حال پیدا ہوچکی تھی۔
 
بشریٰ اقبال نے سوشل میڈیا پر علما کے فتوے شیئر کیے، جن میں کہا گیا ہے کہ اگر عامر لیاقت نے اپنی زندگی میں ہی دانیہ کو طلاق دینے کا اشارہ کیا تھا تو شرعی لحاظ سے ان کا رشتہ ختم ہوچکا تھا۔
 
 ان کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت کے ایک بیان کے مطابق انہیں شادی کے بعد دانیہ کی مبینہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کا علم ہوا، جس کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ دانیہ سے اپنی راہیں جدا کریں گے۔
 
بشریٰ اقبال نے میڈیا کو قانونی نوٹس جاری کرتے ہوئے تنبیہ کی کہ وہ دانیہ شاہ کو عامر لیاقت کی بیوہ نہ کہیں اور نہ لکھیں۔ انہوں نے اس نوٹس میں وضاحت کی کہ دانیہ شاہ کے خلاف فوجداری مقدمات بھی جاری ہیں اور اس بنیاد پر انہیں بیوہ کا درجہ دینا مناسب نہیں۔
 
بشریٰ اقبال نے کہا کہ دانیہ شاہ کو عامر لیاقت سے علیحدگی کے بعد حکیم شہزاد لوہا پاڑ سے شادی بھی کرلی ہے، اس لیے انہیں عامر لیاقت کی بیوہ کہلانے کا کوئی حق نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میڈیا کو ان کی جانب سے فراہم کردہ فتوؤں اور شواہد کا احترام کرنا چاہیے اور اس حساس معاملے میں حقیقت کو مدنظر رکھ کر رپورٹنگ کرنی چاہیے۔
 
انہوں نے امید ظاہر کی کہ میڈیا اور سوشل میڈیا اس معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے دانیہ شاہ کو عامر لیاقت کی بیوہ قرار دینے سے گریز کریں گے۔ ان کے مطابق یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے جس کے لیے شرعی اور قانونی شواہد کی بنیاد پر عوام کو درست آگاہی دی جانی چاہیے۔