کوک اسٹوڈیو کا پشتو گانا: متاثر کن یا مایوس کن؟
Image
لاہور: (سنو ڈیجٹیل) کوک اسٹوڈیو کے 15ویں سیزن کا پہلا گانا "ہرکلے" ریلیز ہو چکا ہے اور اسے ملے جلے ردعمل کا سامنا ہے۔
 
 گانے کو پشتو زبان میں گایا گیا ہے اور اس میں انگریزی زبان کی بھی ملاوٹ کی گئی ہے۔ پشتو بولنے والے سامعین کا ایک بڑا حصہ گانے سے متاثر ہے۔ وہ گانے کی دھن، پشتو ثقافت کی عکاسی اور نئے فنکاروں کو متعارف کرانے کی کوششوں کی تعریف کررہے ہیں۔
 
 تاہم، کچھ لوگوں نے گانے کے بولوں اور انگریزی زبان کی ملاوٹ پر تنقید کی ہے۔مشہور پشتو گلوکار زیک آفریدی  نے گانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گانا پشتو ثقافت کی درست عکاسی نہیں کرتا  اور اس کے بول کمزور ہیں۔
 
 وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ کوک اسٹوڈیو کو پشتو زبان کے دیگر فنکاروں کو بھی موقع دینا چاہیے تھا۔ 
 

 
تاہم"ہرکلے" ایک اچھی کوشش ہے۔  گانے کی دھن اور پروڈکشن اچھی ہے، اور پشتو ثقافت کی عکاسی کرنے کی کوشش قابل تعریف ہے۔ 
 
تاہم، بول کمزور ہیں اور انگریزی زبان کی ملاوٹ غیر ضروری ہے۔ بہت سے سامعین زیک آفریدی سے متفق ہیں کہ کوک اسٹوڈیو کو پشتو زبان کے دیگر فنکاروں کو بھی موقع دینا چاہیے تھا۔
 
سامعین اس کو مجموعی طورایک اوسط درجے کا گانا سمجھ رہے ہیں۔ یہ پشتو ثقافت سے متعارف ہونے کا ایک اچھا طریقہ ہے، لیکن یہ پشتو زبان کے گانوں کا بہترین نمونہ نہیں ہے۔