
یاد رہے کہ یہ ترمیم قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران پیش کی گئی۔ کیش آن ڈیلیوری پر ٹیکس کی شرح ڈیجیٹل ادائیگیوں کے مقابلے میں زیادہ ہو گی تاکہ نقدی کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جا سکے اور معیشت کو دستاویزی بنایا جا سکے۔
مملکت برائے خزانہ کے وزیر بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ نقد اور ڈیجیٹل طریقوں سے کی گئی ادائیگیوں کے لیے الگ الگ شرحیں ہوں گی۔
واضح رہے کہ حکومت نے اس سے قبل COD ٹرانزیکشنز پر 0.25 فیصد سے 2 فیصد کے درمیان ٹیکس تجویز کیا تھا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) اس ٹیکس اقدام کے ذریعے مالی سال 2025-26 میں 59 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔
قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سید نوید قمر اور دیگر اراکینِ اسمبلی نے ایسے ٹیکسوں کے نفاذ پر خدشات کا اظہار کیا تھا جن کے لیے چھوٹے کاروباروں کے لیے واضح تحفظات اور عملی حد بندی موجود نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب: 5 ہزار ارب سے زائد کا بجٹ پیش، تنخواہوں و پنشن میں اضافہ
الیکٹرانک انوائس کو لگانے اور کریڈٹ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ، موبائل وائلٹس اور کیو آر سکیننگ کے ذریعے ادائیگی کی وصولی سے انکار پرجرمانے کی رقم جو پہلے 25ہزار سے ایک لاکھ روپے تھی کو ایک لاکھ روپے سے 10لاکھ روپے تک بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے ۔
پنجاب حکومت نے دوحصوں پر مشتمل فنانس بل اسمبلی میں پیش کیا ہے جس کے مطابق فرسٹ شیڈول میں 26سروسز کو ٹیکس فری کرنے ، سیکنڈ شیڈول کے پارٹ ون میں 3سروسز ٹیکس ایبل ڈکلیئر کی گئی ہیں جن پر15فیصد سے لے کر19.5فیصد تک سیلز ٹیکس آن سروسز کی تجویز دی گئی ہے جبکہ سیکنڈ شیڈول کے پارٹ ٹو میں2سروسز پرفکس ٹیکس عائد کرنے جبکہ سیکنڈ شیڈول کے پارٹ تھری میں34سروسز میں سیلز ٹیکس آن سروسز کی شرح کم کرنے کی تجویز دی ہے ۔
مزید ازآں فنانس بل میں یہ تجویز کیا گیا ہے کوئی بھی شخص جو کسی بھی قسم کی ڈیبٹ کارڈ ، کریڈٹ کارڈ، موبائل وائلٹس یا کیو آر سکیننگ سے پے منٹ قبول کرنے سے انکار کرتا ہے تو اس شخص پر 10لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا جس کے مطابق پہلے مرحلے میں 4لاکھ روپے تک ،دوسرے مرحلے میں دو مرتبہ 3،3لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا اور اگر وہ پھر بھی الیکٹرانک پے منٹس قبول کرنے سے انکار کرے تو اس کے کاروبار کو قانون کے مطابق دی گئی مدت کے لئے بند کرنے حکم جاری ،کیا جائے گا، اس میں مزید ایک ماہ کی توسیع کی تجویز بھی دی گئی ہے ۔
اراکینِ اسمبلی نے ایف بی آر پر زور دیا کہ چھوٹے کاروبار کرنے والوں پر بلاوجہ بوجھ نہ ڈالا جائے۔