پنجاب: 5 ہزار ارب سے زائد کا بجٹ پیش، تنخواہوں و پنشن میں اضافہ
پنجاب حکومت نے 5 ہزار ارب سے زائد کا بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا، صوبائی حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
فائل فوٹو
لاہور: (سنو نیوز) پنجاب حکومت نے 5 ہزار ارب سے زائد کا بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا، صوبائی حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ تقریر میں کہا کہ گزشتہ مالی سال کی طرح رواں برس بھی ٹیکس فری بجٹ پیش کیا جارہا ہے، بھارت کے خلاف پاکستان کی عظیم فتح پر وزیراعظم اورافواج کو سلام پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھارت کے غرور کو پاش پاش کیا، پوری قوم بھارت کی جارحیت کیخلاف سرخرو ہوئی، پولیس، ریسکیو 1122 اور تمام محکموں کو یکجا کرنے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قائدانہ صلاحیتوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ کا تخمینہ 5335 ارب روپے ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، کم سے کم ماہانہ تنخواہ 37 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے۔

مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ جرنلسٹ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کیلئے بجٹ میں 40 کروڑمختص کیے گئے ہیں، الحمراآرٹس کونسل اور کلچرل کمپلیکس کی اپ گریڈیشن کیلئے 2.4 ارب کا تخمینہ ہے، انفارمیشن اور کلچر کے شعبوں، فلم اور سینما انڈسٹری کے فروغ کیلئے 5 ارب مختص کیے گئے ہیں۔

ایئرکوالٹی مانیٹرنگ کیلئے خصوصی فنڈ مختص

ان کا کہنا تھا کہ جنگلات و جنگلی حیات کے لیے ترقیاتی بجٹ میں 40 ارب روپے مختص کیے ہیں، انوائرمنٹ پروٹیکشن کے لیے 3 ارب سے 10 زونز قائم کیے جا رہے ہیں، پنجاب میں 25 ایئرکوالٹی مانیٹرنگ سٹیشنز قائم کیے جا رہے ہیں، ایئرکوالٹی سٹیشنز کے لیے 3 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے 8 ارب کی لاگت سے سی ایم پلانٹ فار پاکستان شروع کیا، سی ایم پلانٹ فار پاکستان کے لیے 4 ارب 20 کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں، مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے لیے 764.2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ویسٹ مینجمنٹ 150 ارب، میونسپل کارپوریشن کے لیے 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں، عوام کو سماجی تحفظ کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے 70 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، مویشی پال سکیم کے لیے ایک ارب جبکہ شعبہ صحت کیلئے 181 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

لوکل گورنمنٹ کے لیے رقم

مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ سیاحت اورآثارقدیمہ کی ترقی کیلئے28 ارب، کینسر کے جدید علاج کیلئے 14 ارب، مریم نواز ہیلتھ کلینک پروگرام کیلئے 9 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جھینگا فارمنگ کیلئے 8.3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ قدرتی ماحولیاتی خطوں کے قیام کیلئے 4 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہورمیں ماڈل مچھلی منڈی کے قیام کیلئے 10 ارب روپے کا تخمینہ بجٹ میں شامل کیا گیا ہے، سالڈویسٹ مینجمنٹ گرانٹ کے تحت لوکل گورنمنٹ کیلئے 1500 ارب، واسا اور پی ایچ اے کا دائرہ اختیار ضلعی سطح تک کرنے کیلئے بجٹ 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب، مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی منظوری

وزیر خزانہ نے کہا کہ لاہور ڈویلپمنٹ پلان 26-2025 کیلئے 85 ارب، بابو صابو اور کٹاربند لاہور کیلئے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ کیلئے 73 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، مالی سال 26-2025 میں 10 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹرآئی ٹی پارک کا منصوبہ شروع کررہے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ انٹرن شپ پروگرام کیلئے 18 کروڑکی رقم مختص کی گئی ہے۔

کھیلوں کے فروغ کیلئے فنڈز

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر کی 100 تحصیلوں میں فلیگ شپ سہولت بازار قائم کرنے کیلئے 10 ارب روپے مختص کیے ہیں، کھیلتا پنجاب پروگرام کیلئے اس سال1.6 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے، کھیل کے میدانوں کے قیام کیلئے مال سال میں 1.6 ارب کے فنڈزمختص ہیں۔

صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ پنجاب میں 1240 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے، ترقیاتی بجٹ کا حجم پچھلے مالی سال کی نسبت 47 فیصد زیادہ ہے، 2706 ارب روپے غیرترقیاتی بجٹ کیلئے رکھے گئے ہیں، غیرترقیاتی اخراجات میں تنخواہیں، پنشنز، ٹرانسفرز، سروس ڈلیوری اور پی ایف سی شامل ہیں۔

زراعت کے بجٹ میں اضافہ

مجتبیٰ شجاعر الرحمان کا کہنا تھا کہ غیر ترقیاتی اخراجات میں 6 فیصد اضافہ ہو گا، تعلیم کے بجٹ میں 127 فیصد، صحت کیلئے بجٹ میں 41 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، پولیس کے بجٹ میں 132 فیصد، زراعت کے بجٹ میں 24 فیصد اضافہ ہوا، ٹرانسپورٹ کے بجٹ میں 359 فیصد، انوائرمنٹ پروٹیکشن کے بجٹ میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بلدیہ کے بجٹ میں 130 فیصد، ہاؤسنگ ارب ڈویلپمنٹ اینڈ ہیلتھ کے بجٹ میں 211 فیصد، فشریز، وائلڈ لائف، جنگلات کے بجٹ میں 59 فیصد ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ ایجوکیشن کے غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 661 ارب، ہونہار سکالرشپس پروگرام کیلئے15ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ساڑھے 4 ارب روپے سے طلبہ کو وظائف دیئے جائیں گے، کالجز کے طلبا کو 10 ارب کی لاگت سے لیپ ٹاپ دیئے جائیں گے، سکولوں میں سہولیات کیلئے 5 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

شعبہ صحت

صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ ترقیاتی مد میں صحت کے شعبے کیلئے 181 ارب روپے، صحت کیلئے غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 450 ارب، نوازشریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ سینٹر کیلئے 12 ارب روپے، نوازشریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کیلئے2.6ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف میڈیکل ڈسٹرکٹ کے قیام اور لینڈ ایکوزیشن کیلئے 109 ارب کا تخمینہ ہے، مریم نواز ہیلتھ کلینک پروگرام کیلئے9ارب روپے، مریم نوازکمیونٹی ہیلتھ پروگرام کے لیے 12.6 ارب، اپنی چھت پروگرام کیلئے 150 ارب روپے، مریم نوازسوشل سکیورٹی راشن کارڈ پروگرام کیلئے 40 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب ہمت کارڈ کیلئے 4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب اقلیتی کارڈ کیلئے 3.5 ارب، بہاولپور، مظفرگڑھ اور سرگودھا میں اولڈ ایج ہوم کے قیام کیلئے 34 کروڑ، تجاوزات اور گرانفروشی کے سدباب کیلئے 22 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ پنجاب کے مختلف شہروں میں سہولت کے قیام کیلئے 10 ارب روپے مختص ہیں، راولپنڈی میں 40 کروڑ کی لاگت سے فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری بنائی جائےگی، روڈ انفراسٹرکچر کے تحت سال میں 12 ہزار کلومیٹر پرمحیط سڑکیں بنائی گئیں مزید سڑکوں کی تعمیر سے متعلق منصوبوں کیلئے 60 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

ٹرانسپورٹیشن کے لیے فنڈز

ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے کے غیرترقیاتی اخراجات کیلئے56 ارب، ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں ماحول دوست ای بسوں کیلئے 155 ارب، لاہور سے راولپنڈی ہائی سپیڈ ریل کی فزیبلٹی کیلئےایک ارب، راولپنڈی سے مری تک ٹورسٹ گلاس ٹرین منصوبے کی فزیبلٹی کیلئے ایک ارب روپے مختص ہیں۔

صوبائی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ایئرپنجاب منصوبے کی فزیبلٹی کیلئےایک ارب، توانائی کے شعبے کے ترقیاتی امور کیلئے 7.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، سولرپینل سکیم کے فنڈزمیں 4 ارب ارپے کا اضافہ کیا گیا ہے، مری کے انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 17 ارب روپے کے فنڈزمختص کیے گئے ہیں، سرکاری اداروں میں سولرائزیشن کےمنصوبےشروع کیے جائیں گے۔