
ذرائع کے مطابق حکومت اور شوگر ملز مالکان کے درمیان ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو چکے ہیں، جس کے بعد مارکیٹ میں چینی کی قیمت پر کنٹرول کھو دیا گیا ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں چینی کی کوئی سرکاری قیمت مقرر نہیں، جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ذخیرہ اندوز اور منافع خور سرگرم ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف ملنے کا امکان
تھوک مارکیٹ میں 50 کلو چینی کا تھیلا 8600 روپے تک جا پہنچا ہے، جو کہ چھوٹے دکانداروں کے لیے بھی ایک بڑا بوجھ بن گیا ہے۔ اگر اس قیمت کو فی کلو تقسیم کیا جائے تو چینی کی قیمت تھوک میں 172 روپے فی کلو سے بھی اوپر نکلتی ہے، جبکہ عوام کو یہ 180 روپے یا اس سے زیادہ میں فروخت کی جا رہی ہے۔
شوگر ملز مالکان کا مؤقف ہے کہ پیداواری لاگت میں اضافے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں، بجلی کے نرخ اور دیگر معاشی عوامل کی وجہ سے چینی کی قیمت میں اضافہ ناگزیر ہو گیا تھا۔ ان کے مطابق اس وقت شوگر ملز سے چینی کی سپلائی 168 روپے فی کلو کے حساب سے ہو رہی ہے، جو کہ حکومت کی مقرر کردہ سابقہ قیمت 164 روپے فی کلو سے 4 روپے زیادہ ہے۔
ادھر عوامی حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر اقدامات نہ کیے تو چینی کی قیمت مزید بڑھ سکتی ہے، جو کہ پہلے ہی مہنگائی سے پریشان عوام کے لیے ایک نیا بحران بن جائے گی۔