
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے ، انکم ٹیکس کی شرح میں کمی اور مختلف شعبہ جات کے لیے ریلیف اقدامات کی تجاویز زیر غور ہیں، جن پر وزیر اعظم کی خصوصی ہدایات پر کام جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس سلیبز میں 2.5 فیصد تک کمی کی تجاویز پر غور کیا جارہا ہے۔
نئی تجاویز کے مطابق ماہانہ ایک لاکھ روپے تک کمانے والوں پر انکم ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کرنے کی تجویز زیر غور ہے جبکہ ایک لاکھ 83 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والوں کے لیے انکم ٹیکس 15 فیصد سے کم ہو کر 12.5 فیصد ہونے کا امکان ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 67 ہزار روپے ماہانہ آمدن والوں پر انکم ٹیکس 25 فیصد سے کم کر کے 22.5 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ تین لاکھ 33 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ والوں پر ٹیکس کی شرح 30 فیصد سے کم کر کے 27.5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کی تجویز دی گئی ہے جس کا اعلان بجٹ تقریر میں متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے چھوٹے کسانوں کے لیے بھی ریلیف اقدامات کی تیاری کی جارہی ہے جن میں قرض سکیموں کا اجرا اور پیداواری لاگت میں کمی شامل ہے جبکہ پیداواری اور تعمیراتی صنعت کے لیے بھی ٹیکس ریلیف کی تجاویز پر غور کیا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں خام مال پر 200 ارب روپے کا ودہولڈنگ ٹیکس ختم کیے جانے کا امکان ہے جبکہ تعمیراتی شعبے میں استعمال ہونے والے خام مال پر بھی ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ان تجاویز پر تفصیلی بات چیت ہو چکی ہے اور آئی ایم ایف کا ابتدائی ردعمل مثبت رہا ہے تاہم، آئی ایم ایف نے ریلیف دینے کے بدلے متبادل ریونیو پلان کی شرط عائد کی ہے، جس پر حکومت کی معاشی ٹیم نے بریفنگ بھی دی ہے۔
واضح رہے کہ بجٹ تجاویز کی حتمی منظوری وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں دی جائے گی۔