استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ایک اہم معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ایک اہم معاہدہ طے پا گیا/ فائل فوٹو
(ویب ڈیسک) پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ایک اہم معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

معاہدے کے مطابق، استعمال شدہ گاڑیوں پر عائد موجودہ ٹیرف کو بتدریج کم کیا جائے گا۔ 2026 میں یہ ٹیرف نئی گاڑیوں کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہوگا، لیکن ہر سال اس میں 10 فیصد کمی کی جائے گی اور بالآخر 2030 تک یہ شرح صفر ہو جائے گی۔ اس مرحلہ وار پالیسی کے تحت مارکیٹ میں درآمد شدہ گاڑیوں کی دستیابی بڑھے گی، جو کہ صارفین کے لیے خوش آئند خبر ہے۔

تاہم، صرف وہی گاڑیاں درآمد کی جا سکیں گی جو ماحولیاتی تحفظ اور سڑکوں پر حفاظت سے متعلق بین الاقوامی معیارات پر پورا اترتی ہوں گی۔ اس کا مقصد ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا اور سڑکوں پر حادثات کے خطرات کو کم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بجلی 1 روپے 27 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان

حکومت نے اس پالیسی کے تحت اضافی کسٹم ڈیوٹی (ACD) اور ریگولیٹری ڈیوٹی (RD) کو بھی مرحلہ وار ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے گاڑیوں کی مجموعی درآمدی لاگت میں نمایاں کمی آئے گی۔ اس کمی کا براہ راست فائدہ صارفین کو ہوگا، کیونکہ گاڑیوں کی قیمتیں کم ہونے کا امکان ہے۔

اس فیصلے سے مقامی آٹو انڈسٹری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مینوفیکچررز کو خدشہ ہے کہ درآمد شدہ گاڑیوں کی تعداد میں اضافے سے ان کی مارکیٹ شیئر متاثر ہو سکتی ہے۔ تاہم، حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ مقامی صنعت کے لیے بھی مراعاتی پیکج تیار کیا جا رہا ہے تاکہ وہ جدید ٹیکنالوجی اور عالمی معیار کے مطابق اپنی پیداوار میں بہتری لا سکیں۔

یہ نئی پالیسی 1 جولائی 2026 سے نافذ العمل ہوگی اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس سے پاکستان کی آٹو مارکیٹ میں ایک بڑا انقلاب آئے گا۔ صارفین کو بہتر، سستی اور متنوع گاڑیوں کے انتخاب کا موقع ملے گا، جبکہ معیشت میں بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔