
سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں اپریل کے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست جمع کروا دی جس میں فی یونٹ قیمت میں 1 روپے 27 پیسے اضافے کی منظوری مانگی گئی ہے۔
نیپرا نے اس درخواست پر سماعت کے لیے 29 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے، جس کے بعد فیصلہ جاری کیا جائے گا کہ آیا صارفین پر اضافی بوجھ ڈالا جائے یا نہیں۔ اگر یہ درخواست منظور ہو جاتی ہے، تو بجلی کے صارفین کو آنے والے مہینوں میں مہنگی بجلی کے بلوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جو پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:موٹرسائیکل کے خواہشمند افراد کی سنی گئی
درخواست کے مطابق، اپریل 2025 کے دوران ملک میں مجموعی طور پر 10 ارب 51 کروڑ 30 لاکھ یونٹس بجلی پیدا کی گئی، جبکہ ان میں سے 10 ارب 19 کروڑ 60 لاکھ یونٹس بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو فراہم کی گئیں۔ اپریل میں بجلی کی اوسط پیداواری لاگت 8.94 روپے فی یونٹ رہی، جب کہ حکومت کی جانب سے طے کردہ ریفرنس لاگت 7.68 روپے فی یونٹ تھی۔ اس فرق کو بنیاد بنا کر قیمت میں اضافے کی درخواست کی گئی ہے۔
بجلی کی پیداوار کے ذرائع پر نظر ڈالیں تو اپریل میں 21.94 فیصد بجلی پانی سے، 14.51 فیصد مقامی کوئلے سے، 10.02 فیصد درآمدی کوئلے سے، 0.97 فیصد فرنس آئل سے، 8.01 فیصد مقامی گیس سے، 20.52 فیصد درآمدی ایل این جی سے، اور 17.91 فیصد جوہری ایندھن سے حاصل کی گئی۔ یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ درآمدی ایندھن پر انحصار بدستور جاری ہے، جو قیمتوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ بن رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عام شہریوں کے بجٹ پر شدید دباؤ پڑ رہا ہے۔ اگر نیپرا نے سی پی پی اے کی درخواست منظور کر لی، تو آئندہ مہینوں میں صارفین کو مزید مالی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔