
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوگا، 2022 میں افراطِ زر تیزی سے بڑھ رہا تھا اور زرمبادلہ ذخائر 2 ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئےتھے جبکہ ایکسچینج ریٹ 50 فیصد تک تنزلی کا شکار تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2022میں انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں وسیع خلیج تھی ہم نے سخت فیصلے کئے اور درآمدت پر پابندی لگائی جس سے شرح سود میں اضافہ کرنا پڑا، گزشتہ ماہ افراط زر 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر تھا جو دسمبر 1965 کے بعد کم ترین سطح ہےمگر آئندہ ماہ افراط زر میں اضافہ ہو گا۔
گورنر اسٹیٹ نے کہا کہ گزشتہ سال ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں تھا تاہم تمام تر مشکل صورتحال کے باوجود ہم نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو سرپلس رکھنے میں کامیابی حاصل کی ، ایکسچینج ریٹ بھی انہی پالیسی اقدامات کے باعث مستحکم ہے، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کا فرق بھی کم ہوچکا ہے۔
جمیل احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے رواں مالی سال بیرونی ادائیگیاں 26 ارب ڈالر کرنا ہیں جن میں سے 16 ارب ڈالر رول اوور یا ری فنانس ہونگے جبکہ باقی 10 ارب ڈالر میں سے ہم 8 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کر چکے ہیں، رواں مالی سال کے اختتام تک جی ڈی پی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی، زرعی ترقی بہتر رہی تو معاشی نمو 4.2 فیصد تک ہوسکتی ہے۔



