
یہ پالیسی حکومت کی مئی 2025 کی امیگریشن وائٹ پیپر میں تجویز کردہ منصوبے کو باقاعدہ شکل دے کر پارلیمنٹ میں پیش کی گئی ہے اور اب نئے قانون کا حصہ بن چکی ہے۔
حکومتی تجزیے کے مطابق گریجویٹ روٹ ویزا کی اس مختصر مدت سے طالبعلموں کی دلچسپی پرمعمولی اثرپڑے گا اور ہر سال اندازاً 12ہزار کم درخواستیں موصول ہوں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ویزا فیس اور امیگریشن سرچارج کی مد میں سالانہ 50 ملین پاؤنڈز کا نقصان بھی متوقع ہے۔
یہ نئے قوانین یکم جنوری 2027 سے ان تمام طلباء پر لاگو ہوں گے جو بیچلر یا ماسٹرز پروگرام مکمل کرنے کے بعد گریجویٹ روٹ کے لیے درخواست دیں گے جبکہ پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے طلباء کے لیے3 سالہ قیام کی سہولت بدستور برقرار رہے گی۔
ہوم آفس کے وزیر لارڈ ڈیوڈ ہینسن نے کہا کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہت سے گریجویٹس گریجویٹ لیول کی نوکریوں میں آگے نہیں بڑھ رہے جس مقصد کے لیے یہ ویزا دیا جاتا ہے۔ اس نئی پالیسی کا مقصد یہ ہے کہ جو طلباء برطانیہ میں قیام کریں وہ ہنر مند ملازمت میں جائیں اور ملکی معیشت میں مؤثر کردار ادا کریں۔
11 نومبر 2025 سے بین الاقوامی طلباء کو اپنے اخراجات پورے کرنے کی اہلیت ظاہر کرنے کے لیے لندن میں £1,529 ماہانہ جبکہ لندن سے باہر £1,171 ماہانہ کی مالی استطاعت دکھانا ہوگی۔
پری پیڈ رہائش (prepaid accommodation) کی صورت میں جو رقم اخراجات سے منہا کی جاتی ہے اس کی حد بھی£1,529 کر دی گئی ہے۔
برطانیہ میں کاروبار قائم کرنے کے خواہشمند بین الاقوامی گریجویٹس اب براہِ راست Innovator Founder ویزا میں منتقل ہو سکتے ہیں۔ یہ ویزاStart-up visa کی جگہ لے رہا ہے اور25 نومبر 2025 سے نافذ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ایراسمس منڈس اسکالرشپس کے لیے درخواستیں کی وصولی کا آغاز
اس ویزا کے تحت امیدواروں کو 12 اور 24 ماہ بعد اپنی کاروباری کارکردگی اپنے منظور شدہ ادارے کو دکھانی ہوگی بصورت دیگر ویزا منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
ہوم آفس نے اعلان کیا ہے کہ 8 جنوری 2027 سے درج ذیل ویزا درخواست دہندگان کے لیے انگریزی زبان کی اہلیت B1 سے بڑھا کر B2 کر دی جائے گی:
- Skilled Worker
- Scale-up
- High Potential Individual (HPI)
B2 لیول انگریزی A-Level کے مساوی ہے جبکہ B1 لیول GCSE کے برابر ہے۔
لارڈ ہینسن نے مزید کہا کہ یہ تبدیلی یقینی بنائے گی کہ جو افراد برطانیہ میں زندگی گزارنا چاہتے ہیں وہ برطانوی معاشرے میں بہتر طور پر ضم ہو سکیں۔
مزید یہ کہ حکومت مستقبل میں ورک اور اسٹڈی ویزا ہولڈرز کے ڈیپینڈنٹس (ساتھ آنے والے افراد) پر بھی زبان کے تقاضے لاگو کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔



