کفیل کی شرط ختم، سعودی عرب میں مستقل رہائش اور ملازمت کیلئے نیا قانون نافذ
Saudi Arabia permanent residency
فائل فوٹو
ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب نے غیر ملکی شہریوں کیلئے ایک بڑی خوشخبری سناتے ہوئے پریمیم رہائش (Premium Residency) اسکیم کا نیا قانون جاری کر دیا جو اکتوبر 2025 سے نافذ العمل ہو چکا ہے۔

اس اپڈیٹ کے تحت مملکت میں رہنے کے خواہشمند افراد اب کفیل کے بغیر رہائش، کاروبار اور روزگار حاصل کر سکتے ہیں، یعنی اب سعودی عرب میں رہنے کیلئے اسپانسر کی ضرورت نہیں ہو گی۔

دو اقسام کی رہائش

سعودی حکومت کے مطابق پریمیم رہائش دو اقسام میں دستیاب ہوگی:

پائیدار رہائش (Permanent Residency): اس کیلئے صرف ایک بار SAR 800,000 (تقریباً 213,000 امریکی ڈالر) ادا کرنا ہوں گے، جس کے بعد تاحیات رہائش حاصل کی جا سکتی ہے۔

قابلِ تجدید رہائش (Renewable Residency): اس کیلئے سالانہ SAR 100,000 (تقریباً 26,700 امریکی ڈالر) فیس مقرر ہے، جو ہر سال تجدید کے ساتھ برقرار رہے گی۔

فوائد

اس اسکیم کے تحت رہائش حاصل کرنے والوں کو متعدد سہولتیں فراہم کی جائیں گی:

کفیل یا اسپانسر کی ضرورت نہیں۔

جائیداد خریدنے کی اجازت (مکہ، مدینہ اور سرحدی علاقوں کے علاوہ)۔

کاروبار یا ملازمت کرنے کی مکمل آزادی۔

اہلیہ اور بچوں کی کفالت کا حق۔

ملک میں آزادانہ آمد و رفت کیلئے ویزے کی ضرورت نہیں۔

بینکنگ، تعلیمی اور طبی سہولتوں تک مکمل رسائی۔

بیرونِ ملک رقم منتقلی کی اجازت۔

البتہ اس پروگرام کے تحت غیر ملکیوں کو سعودی شہریت یا ووٹ دینے کا حق نہیں دیا جائے گا۔

اہلیت کی شرائط

عمر کم از کم 21 سال ہو۔

درست پاسپورٹ ہونا ضروری ہے۔

کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہ ہو۔

طبی طور پر فٹ ہونا لازمی ہے۔

سعودی عرب میں قانونی داخلہ کیا ہو۔

مستحکم آمدنی یا سرمایہ کی تصدیق شدہ دستاویزات۔

درخواست کا طریقہ

دلچسپی رکھنے والے امیدوار سرکاری ویب سائٹ (pr.gov.sa) پر جا کر اکاؤنٹ بنائیں، درخواست فارم پُر کریں، مطلوبہ دستاویزات (پاسپورٹ، بینک اسٹیٹمنٹ، طبی رپورٹ وغیرہ) اپلوڈ کریں، فیس ادا کریں اور تصدیق کا انتظار کریں۔

درخواست کی منظوری یا جواب عموماً 1 سے 3 ماہ میں موصول ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دبئی میں سونا پرکھنے والی انقلابی  اے ٹی ایم  مشین متعارف

سعودی حکومت کے مطابق یہ اقدام ملکی معیشت میں تنوع پیدا کرنے، عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور ہنرمند غیر ملکیوں کو مواقع فراہم کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔

دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام نہ صرف سعودی عرب کیلئے سرمایہ کاری کے دروازے کھولے گا بلکہ غیر ملکی ماہرین کو بھی مملکت کی ترقی میں شمولیت کا نیا موقع فراہم کرے گا۔