
چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کی تجارتی جنگ سے خوفزدہ نہیں ہیں، امریکا پر جوابی 100فیصد ٹیرف عائد کریں گے، چین پر ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیاں کسی طور قابل قبول نہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ تجارتی جنگ پر چین کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، امریکا طویل عرصہ سے چین پر تجارتی پابندیاں لگا رہا ہے، قومی سلامتی کا بہانہ بنا کر امریکا چین پر بلاجواز پابندیاں لگا رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے نایاب معدنیات کی امریکا کو ایکسپورٹس روک دیں ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے اس اقدام پر 100فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین نے نایاب دھاتوں کی امریکا کو ایکسپورٹس پر پابندی عائد کی، چین نایاب دھاتوں کی ایکسپورٹس پر کنٹرول ختم کرے، کسی ملک کو نایاب دھاتوں کی تجارت پر پابندی کا اختیار نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا چین کیخلاف نئی تجارتی جنگ کا آغاز
علاوہ ازیں چین نے امریکی بحری جہازوں پر جوابی ٹیکس عائد کر دیا، صدر ٹرمپ نے چین کے تجارتی بحری جہازوں پر 50ڈالر فی ٹن ٹیرف عائد کیا تھا، امریکا میں چین کے تجارتی بحری جہازوں پر ٹیرف کا نفاذ 14اکتوبر سے ہو گا، امریکی بندرگاہوں پر چینی بحری جہاز 50ڈالر فی ٹن ٹیرف ادا کریں گے ۔
چینی وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا نے چین کے ساتھ بحری تجارت پر ٹیرف لگا کر نقصان پہنچایا ہے، چین نے بھی 14اکتوبر سے امریکی بحری جہازوں پر پورٹ ٹیکس لگا دیا، چین نے امریکی بحری جہازوں پر 56 ڈالر فی ٹن ٹیکس عائد کیا ہے۔
چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ دوبارہ شروع ہونے کے بعد نیویارک سٹاک مارکیٹ سے 2ہزار ارب ڈالر کا انخلا ہو گیا، سرمایہ کاروں نے نیویارک سٹاک مارکیٹ سے2ہزار ارب ڈالر نکال لئے۔
چین امریکا تجارتی جنگ دوبارہ بڑھکنے سے سٹاک مارکیٹ دباؤ میں آگئی، وال سٹریٹ سٹاک مارکیٹ کے ایس اینڈ پی اور نیسڈک فیوچر انڈیکس میں شدید گراوٹ کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔



