
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آور نے پہلے گاڑی کو چرچ کی عمارت کے مرکزی دروازے سے ٹکرا دیا اور پھر خودکار رائفل سے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک جبکہ 8 زخمی ہوگئے۔
حکام کے مطابق حملے کے بعد حملہ آور نے چرچ کی عمارت کو آگ لگا دی، جس کے باعث پوری عمارت شعلوں اور دھوئیں میں گھر گئی۔
ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جبکہ آگ بجھانے کی کوششیں بھی جاری رہیں، پولیس نے جوابی کارروائی میں حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور کی شناخت 40 سالہ تھامس جیکب سینفورڈ کے نام سے ہوئی، جو قریبی قصبے برٹن کا رہائشی اور سابق امریکی میرین تھا۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ میں بین الاقوامی ہنر مند افراد کے لیے ویزا فیس ختم کیے جانے کا امکان
حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات کو ہر صورت روکنا ہوگا۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔
یہ افسوسناک واقعہ ایک بار پھر امریکہ میں اسلحہ کے آزادانہ استعمال اور پرتشدد حملوں پر بحث کو جنم دے رہا ہے۔



