
اقوام متحدہ کے مطابق برطانیہ،فرانس اور جرمنی کی جانب سے ایران پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
بین الاقوامی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق 10سال پہلے یورپ اور ایران میں جوہری پروگرام پر معاہدہ طے پایا تھا، معاہدے کی مدت 4اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے، تینوں ممالک نے ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
یورپی ممالک کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایران جوہری تنازع کو ہوا دے رہا ہے۔
بی بی سی کے مطابق 2015میں ایران اور یورپی ممالک میں جوہری پروگرام پر معاہدہ طے پایا تھا، جون میں اسرائیل اور امریکا نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کئے، امریکی اور اسرائیلی حملے کے بعد ایران نے جوہری تنصیبات کی انسپیکشن روک دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مکہ مکرمہ، موسلادھار بارش، حرم شریف میں طواف کے روح پرور مناظر
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2015 کے جوہری معاہدے سے 2018 میں امریکا نے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پژشکیان نے یورپی ممالک کو یقین دہانی کراتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایران کا جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔
ادھر ایرانی پارلیمنٹ نے یورپ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کی غیر قانونی قرار دے کر مسترد کر دیا۔
سپیکر ایرانی پارلیمنٹ باقر غالیباف نے کہا ہے کہ ایران ہر صورت اپنے جوہری پروگرام کی حفاظت کرے گا، یورپی پابندیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔



