
حکومتی فیصلے کے مطابق رہائشی اور تجارتی عمارتوں کے کرائے آئندہ پانچ سال تک نہیں بڑھائے جائیں گے۔ اس اقدام کو عام شہریوں کے لیے بڑا ریلیف قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ گزشتہ چند برسوں سے ریاض سمیت دیگر شہروں میں جائیداد کی قیمتوں اور کرایوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا، جس کے باعث متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے رہائش حاصل کرنا مشکل تر ہو گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مکہ مکرمہ میں موسلادھار بارش، حرم شریف میں طواف کے روح پرور مناظر
سعودی وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کا بنیادی مقصد ریاض کو مزید قابل رہائش اور سہولت والا شہر بنانا ہے تاکہ شہریوں پر مالی دباؤ میں کمی لائی جا سکے۔ حکومت چاہتی ہے کہ متوسط طبقہ اور کم آمدنی والے شہری بھی بآسانی معیاری رہائش حاصل کر سکیں۔ اس مقصد کے لیے حکومت نے کرایہ داری کے قوانین میں واضح ترمیم کرتے ہوئے مالکان کو پابند کر دیا ہے کہ وہ آئندہ پانچ سال تک کرایہ نہیں بڑھا سکیں گے۔
یہ فیصلہ نہ صرف نئے کرایہ داری معاہدوں پر لاگو ہو گا بلکہ پہلے سے جاری معاہدے بھی اس میں شامل ہوں گے۔ یعنی کرایہ دار آئندہ پانچ برس تک ایک ہی کرایہ ادا کریں گے اور مالکان کسی قسم کا اضافہ نہیں کر سکیں گے۔ اس سے خاص طور پر وہ لوگ مستفید ہوں گے جو روزگار یا کاروبار کے سلسلے میں ریاض میں مقیم ہیں اور بلند کرایوں کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے تھے۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق سعودی عرب کا یہ اقدام وژن 2030 کے اہداف کا حصہ ہے۔ وژن 2030 کے تحت سعودی حکومت ریاض کو عالمی سطح پر جدید کاروباری، رہائشی اور سیاحتی مرکز کے طور پر ترقی دینا چاہتی ہے۔ اس تناظر میں کرایہ داری پر کنٹرول کا فیصلہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے، شہریوں کو سہولت دینے اور عالمی معیار کے مطابق نظام قائم کرنے کی ایک اہم کڑی ہے۔



