
یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ نئی دہلی کی ماسکو کے ساتھ قربت مستقبل میں بھارت اور یورپی بلاک کے تعلقات میں رکاوٹ ثابت ہو سکتی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ حکام نے کہا کہ روسی تیل کی خریداری اور ماسکو کے ساتھ فوجی مشقوں میں بھارت کی شمولیت برسلز اور نئی دہلی کے درمیان اعتماد سازی کے عمل پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے واضح کیا کہ یورپی بلاک بھارت کے ساتھ صرف تجارتی تعلقات ہی نہیں بلکہ قواعد پر مبنی عالمی نظام کے تحفظ کیلئے بھی شراکت داری کو اہمیت دیتا ہے، لیکن روس کے ساتھ بڑھتا تعاون اس کوشش کو متاثر کر رہا ہے۔
ذہن نشین رہے کہ بھارت نے حال ہی میں روس، ایران اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ فوجی مشقوں زاپاد (مغرب) میں حصہ لیا، جس کے کئی مراحل نیٹو کی سرحدوں کے قریب منعقد ہوئے۔ اسی کے ساتھ بھارت روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی بن چکا ہے، جس کے نتیجے میں اس نے اربوں ڈالر کی بچت کی۔ اس کے برعکس یورپی ممالک نے یوکرین جنگ کے بعد روسی توانائی کی خریداری تقریباً ختم کر دی ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی حال ہی میں یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ بھارت اور چین پر بھاری محصولات عائد کرے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔ تاہم یورپی حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال برسلز بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے پر توجہ دے رہا ہے، اگرچہ روسی اداروں کیخلاف مخصوص اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
اس دوران روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں دونوں رہنماؤں نے اپنے تعلقات کو انتہائی پُراعتماد اور دوستانہ قرار دیا۔
مودی نے کہا کہ بھارت اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور یوکرین تنازع کے پرامن حل کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔