
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک غیر معمولی اور تاریخ ساز اعلان کرتے ہوئے محکمہ دفاع (Department of Defense) کا نام بدل کر دوبارہ "محکمہ جنگ" (Department of War) رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ چیزوں کو ان کے اصل نام سے پکارا جائے اور دنیا پر واضح کیا جائے کہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی اور طاقتور فوج رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ہمیشہ عالمی سطح پر طاقت اور تجارت کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ان کی قیادت میں امریکہ نے دنیا میں 7 بڑی جنگوں کو ختم کرنے میں کردار ادا کیا، جبکہ امریکہ نے پہلی اور دوسری عالمی جنگ بھی جیتی۔ صدر نے کہا کہ موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں "محکمہ جنگ" کا نام زیادہ موزوں اور حقیقت کے قریب ہے کیونکہ یہ دنیا کو امریکہ کی قوت اور طاقتور فوجی حیثیت کا پیغام دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لگتا ہے امریکا نے بھارت اور روس کو کھو دیا ہے: ڈونلڈ ٹرمپ
یوکرین جنگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین میں صورتحال نہایت تشویشناک ہے جہاں ہر ہفتے سات ہزار افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ یوکرین کے ساتھ ایک بڑے سیکیورٹی معاہدے پر غور کر رہا ہے تاکہ وہاں استحکام پیدا ہو سکے اور روس کے بڑھتے اثر و رسوخ کو محدود کیا جا سکے۔
اس موقع پر ٹرمپ نے یورپی یونین پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف کارروائیاں بند ہونی چاہئیں، بصورت دیگر امریکہ بھی جوابی اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمپنیاں امریکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور یورپی ممالک کو ان کے خلاف بلاوجہ کارروائیوں سے باز آنا چاہیے۔
بھارت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے سخت مایوسی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی مسلسل خریداری امریکہ کے لیے ناقابل قبول ہے۔ اس رویے کے جواب میں امریکہ نے بھارت پر پہلے ہی 50 فیصد سخت ٹیرف عائد کیا تھا، جسے اب دگنا کر دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ بھارت کی یہ پالیسی امریکہ اور مغربی اتحادیوں کے مؤقف کے برعکس ہے اور اسے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔