ایس سی او اجلاس میں بھارتی وزیرِ خارجہ کی غیر حاضری سوشل میڈیا پر زیر بحث
 بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورۂ جاپان اور چین میں وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر کی غیرموجودگی سیاسی اور سفارتی حلقوں میں سوالات کو جنم دے رہی ہے۔
فائل فوٹو
بیجنگ:(ویب ڈیسک) بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورۂ جاپان اور چین میں وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر کی غیرموجودگی سیاسی اور سفارتی حلقوں میں سوالات کو جنم دے رہی ہے۔

عام طور پر بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے ہر غیر ملکی دورے پر جے شنکر ان کے ہمراہ ہوتے ہیں لیکن اس بار ان کی غیر حاضری نے تجزیہ کاروں اور میڈیا میں قیاس آرائیوں کو بڑھا دیا ہے ۔

18 اگست کو بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے نئی دہلی میں اپنے چینی ہم منصب وانگ یی کے سامنے واضح کیا کہ بھارت ایشیا یا دنیا میں کسی ایک ملک کی بالادستی کو تسلیم نہیں کرتا، شنکر کے اس بیان کو چین کے علاقائی اثرورسوخ کو براہِ راست رد کرنے کے مترادف سمجھا گیا۔

اس سے قبل بھی جے شنکر چین کو ’سب کے لیے مسئلہ‘ قرار دے چکے ہیں اور کہتے ہیں کہ یورپ اور امریکہ بھی اسی تناظر میں چین پر بحث کرتے ہیں۔

چینی سرکاری جریدے گلوبل ٹائمز نے گزشتہ برس ایک آرٹیکل میں دعویٰ کیا تھا کہ جے شنکر چین سے تعلقات بہتر بنانے سے ہچکچاتے ہیں اور اپنی ناکام سفارتکاری کو چھپانے کے لیے امریکہ پر انحصار کر رہے ہیں۔

29 اگست سے یکم ستمبر تک نریندر مودی جاپان اور چین کے دورے پر گئے لیکن اس موقع پر وزیرِ خارجہ ان کے ساتھ نہیں تھے، سوشل میڈیا پر یہ سوالات اٹھے کہ جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں بھارتی وزیرِ اعظم کے ہمراہ کیوں نہیں گئے؟

یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار کی چین بارے دوغلی پالیسی آشکار

انڈیا ٹوڈے کی ایگزیکٹو ایڈیٹر گیتا موہن نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر دعویٰ کیا کہ جے شنکر کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی تاہم وزارتِ خارجہ کی جانب سے اس بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں ہوا، اس دوران جے شنکر کی فن لینڈ کے وزیرِ خارجہ سے گفتگو اور دیگر ملاقاتوں کی تصاویر ان کے سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہیں۔

اننتا سینٹر کی سی ای او اندرانی باغچی کا کہنا ہے کہ جے شنکر کی غیر موجودگی پر قیاس آرائیاں قبل از وقت ہیں لیکن وزارتِ خارجہ کو وضاحت ضرور دینی چاہیے تھی، سابق وزیرِ خارجہ سلمان خورشید نے بھی کہا کہ یہ غیر معمولی ہے کہ ایسے بڑے موقع پر وزیرِ خارجہ وزیرِ اعظم کے ہمراہ نہ ہوں۔

دہلی کی ایک یونیورسٹی کے پروفیسر کے مطابق جے شنکر نے بھارت کی پالیسی کو امریکا پر مرکوز رکھا مگر بدلے میں امریکا نے ٹیرف عائد کر کے بھارت کو نقصان پہنچایا، اب بھارت اپنی پالیسی کا رخ بدل رہا ہے اور شاید اسی وجہ سے جے شنکر کو پسِ منظر میں رکھا جا رہا ہے۔

دوسری جانب سابق سیکرٹری خارجہ کنول سبل نے وضاحت دی کہ جے شنکر خود خارجہ پالیسی نہیں چلا رہے بلکہ وزیرِ اعظم کی قیادت میں کام کرتے ہیں، اس لیے ان کی غیر موجودگی کو زیادہ اہمیت نہ دی جائے۔

جے شنکر کی غیر موجودگی نے بھارتی سیاست اور میڈیا میں بحث کو جنم دیا ہے، کچھ ماہرین اسے چین کے ساتھ حالیہ تلخیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہیں جبکہ دیگر کا خیال ہے کہ یہ محض ایک وقتی معاملہ ہے تاہم یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ آخر بھارتی وزیرِ اعظم کے اتنے اہم دورے میں وزیرِ خارجہ کیوں شامل نہیں تھے؟