
تفصیلات کے مطابق کلاؤڈ برسٹ کے باعث تین سیلابی ریلے آئے جنہوں نے پہاڑی ڈھلوانوں سے پانی اور کیچڑ کا ریلا نیچے بہا دیا۔ اس سیلابی ریلے سے گھروں، دکانوں، ہوٹلوں اور اہم انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا۔
دھرالی سے صرف 4 کلومیٹر دور ہرسل میں واقع آرمی کیمپ بھی متاثر ہوا۔ کچھ فوجیوں کو نکال کر طبی امداد دی گئی ہے لیکن کم از کم 9 سے 11 فوجی اہلکار لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔
مزیدبرآں ریسکیو کے لیے بھارتی فوج، NDRF، SDRF اور ITBP کی ٹیمیں فوراً متحرک ہو گئیں۔ مسلسل بارش اور دشوار گزار علاقے کے باوجود 130 سے زائد افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ اس عمل میں ڈرونز، ہیلی کاپٹرز اور بھاری مشینری کا استعمال کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے حکام کو فوری اقدامات کی ہدایت دیتے ہوئے متاثرین کو رہائش، خوراک، ادویات اور سیٹلائٹ فونز کے ذریعے رابطے کی سہولت فراہم کرنے کا حکم دیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ متاثرین کی مدد کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایریزونا میں میڈیکل ٹرانسپورٹ طیارہ گر کر تباہ، تمام افراد ہلاک
واضح رہے کہ پورے اتراکھنڈ میں موسلادھار بارش کی وارننگ جاری ہے اور نو اضلاع میں اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تباہی کی وجوہات میں موسمیاتی تبدیلی، غیر پائیدار ترقیاتی منصوبے اور حساس پہاڑی علاقوں میں بے تحاشا سیاحت شامل ہیں۔ اتراکھنڈ پہلے ہی غیر متوقع مون سون اور ماحولیاتی آفات کا شکار رہا ہے۔
یاد رہے کہ دھرالی کا یہ سانحہ ہمالیائی علاقوں میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے بہتر منصوبہ بندی اور ماحولیاتی تحفظ کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔