
ایرانی سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے 15 جون کو سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس پر بمباری کی، جس میں صدر سمیت کئی اہم شخصیات موجود تھیں۔
رپورٹ کے مطابق اجلاس زیر زمین مقام پر ہو رہا تھا، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان نہیں ہوا۔ صدر پزشکیان کو ٹانگ میں معمولی زخم آئے، اور انہیں خفیہ راستے سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 13 جون سے ایران پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا، جس میں ایٹمی تنصیبات، اعلیٰ حکومتی شخصیات، ایٹمی سائنسدانوں اور عسکری کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں 10 سے زائد ایٹمی سائنسدان اور فوجی کمانڈر شہید ہو چکے ہیں۔
چند روز قبل ایرانی صدر نے ایک امریکی صحافی کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ اسرائیل نے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی تھی جو ناکام رہی۔ اس دعوے کے بعد اب ان کے زخمی ہونے کی خبر نے تہران میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی صدر کا اسرائیل کی جانب سے قتل کی کوشش کیے جانے کا انکشاف
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پریس کانفرنس میں عالمی برادری پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی تنصیبات پر حملے سے صرف ایران نہیں، بلکہ عالمی نظام کو نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں جبکہ دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون ختم نہیں کیا گیا بلکہ اس کی نوعیت تبدیل ہوئی ہے۔