
اپنے ایک بیان میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے قتل کرنے کوشش کی گئی تاہم محفوظ رہا، جنگ کے وقت ایک اجلاس کی صدارت کے دوران اسرائیل کو جاسوسوں کے ذریعے میرےمقام کا علم ہوگیا میں نے جگہ چھوڑ دی۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے وہاں بمباری کی کوشش کی لیکن اسرائیل اس میں ناکام رہا،میرا ایمان ہے کہ زندگی اور موت کا فیصلہ صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے، میں اپنے ملک اور قوم کے لیے اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہوں۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کا ہر فرد ملک کے دفاع کے لیے اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار ہے، ایران نے ٹرمپ پر کسی حملے کی حمایت نہیں کی اور یہ سب اسرائیل کا پھیلایا ہوا پراپیگنڈا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پہلی بار منظر عام پر آگئے
صدر مسعود پزشکیان نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ ایران امریکا کے ساتھ مذکرات کرنے کو تیار ہے لیکن امریکا پر بھروسہ نہیں،صدر ٹرمپ خطے کو امن کی جانب گامزن کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی وزیر دفاع نے جنگ کے دوران ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو بھی شہید کرنے کی کوشش کا اعتراف کیا تھا۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا تھا کہ اسرائیل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو مارنے کا ارادہ رکھتا تھے،مگر آپریشنل موقع نہیں مل سکا، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو اپنے خلاف ممکنہ حملے کی پیشگی اطلاع مل گئی تھی، جس کے بعد وہ روپوش ہو گئے تھے۔