
پیرس میں فرانسیسی ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کا کہنا تھا کہ امریکا نے خودمختار ملک ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے خطرناک مثال قائم کی، پہلے طاقت ، پھر امن کا نظریہ محض طاقت کی منطق ہے اور طاقت امن نہیں لا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جوہری سانحہ رونما ہوا تو پوری دنیا اس کی قیمت ادا کرے گی، چین ایران کے جوہری ہتھیار تیار نہ کرنے کی ایرانی سپریم لیڈر کی یقین دہانی کی قدر کرتا ہے، ایرانی جوہری مسئلے کا حقیقی حل مشرق وسطیٰ کے بنیادی مسئلے ’’فلسطین‘‘ کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔
وانگ ژی کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی بحران فوری حل ہونا چاہیے،دو ریاستی حل ہی مشرق وسطیٰ کے بحران کا واحد عملی راستہ ہے، بین الاقوامی برادری اس کے لیے مؤثر اور عملی اقدامات اٹھائے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پہلی بار منظر عام پر آگئے
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے جوہری مسئلے پر چین کا مؤقف واضح اور مستقل ہے، چین جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کنندہ ملک کی حیثیت سے ایران کے پُرامن جوہری توانائی کے حق کا احترام کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ ایرانی جوہری مسئلے کا حل نہیں ہے، اسرائیل اور ایران کے درمیان فوجی تصادم دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر متعلقہ فریقین کو نئے بین الاقوامی معاہدے کے حوالے سے جلد از جلد مذاکرات کرنے چاہئیں تاکہ ایرانی جوہری سرگرمیوں کو مکمل طور پر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی سخت نگرانی اور تحفظ میں لایا جا سکے۔