
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گرفتار میئرز کا تعلق ترکیہ کے جنوبی علاقوں سے ہے، ترکیہ کے شہر آدانا کے میئر زیدان کارالار، انطالیہ کے میئر محیتین بوچک اور جنوب مشرقی شہر آدی یامان کے میئر عبدالرحمان توتدیری گرفتار رہنماؤں میں شامل ہیں۔
ترک اخبار کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ آدانا اور آدی یامان کے میئرز پر ٹینڈر میں مبینہ دھاندلی اور رشوت طلبہ کا الزام ہے، اسی کیس میں استنبول کے ضلع بویوک چیکمیجے کے ڈپٹی میئر احمد شاہین بھی زیر حراست ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ انطالیہ کے میئر کے خلاف ایک الگ مقدمہ انطالیہ کے پراسیکیوٹر کی جانب سے شروع کیا گیا جس میں ملزم پر رشوت کا الزام ہے اس کیس میں ان کے بیٹے کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی ایئرلائن کے کیبن منیجر دورانِ پرواز خالقِ حقیقی سے جاملے
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے میئرز کی گرفتاریوں پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اپوزیشن جماعت ری پبلکن پیپلزپارٹی نے میئرز کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔
انقرہ کے اپوزیشن میئر منصور یاوش نے میئرز کی گرفتاری پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جہاں قانون سیاست کی باندی بن جائے، سب کے لیے انصاف برابری کی سطح پر نہ ہو وہاں قانون کی حکمرانی کی توقع ناممکن ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم قانون شکنی، ناانصافی اور سیاسی کارروائیوں کے سامنے جھکنے والے نہیں۔
اپوزیشن جماعت ڈی ایم ای کے شریک صدر حاتمو لاغوری نے کہا کہ منتخب نمائندوں کے ساتھ یہ سلوک ناقابل قبول ہے اسے بند ہو نا چاہیے، عوامی رائے کا احترام نہ ہونے سے معاشرے میں گہری خلیج پیدا ہو رہی ہے، اپوزیشن جماعتوں کے خلاف یہ کارروائی جمہوری ترکیہ کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔