
اس بل کی منظوری کا مقصد ایجنسی کی جانب سے غیر جانبدارانہ اور پیشہ ورانہ رویے کی ضمانت تک ایران اور ایجنسی کے درمیان تعاون معطل کرنا ہے۔
نئے قانون کی منظوری کے بعد ایران آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کی رسائی محدود کر سکتا ہے، جو کئی برسوں سے ایرانی ایٹمی تنصیبات کا جائزہ لیتے آ رہے تھے۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف کا کہنا ہے کہ ہم اس قانون کی منظوری اس لیے کر رہے ہیں تاکہ ایران اور ایجنسی کا تعاون اس وقت تک معطل رہے جب تک عالمی ادارہ پیشہ ورانہ رویے کی ضمانت نہیں دیتا۔
دوسری جانب ایرانی پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی کمیٹی کے سربراہ عباس گلرو نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے دستبردار ہونے کا قانونی حق حاصل ہے۔ انہوں نے اس موقف کا اظہار 3 ایرانی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہ ایران جوہری ٹیکنالوجی سے دستبردار نہیں ہوگا، ہمارے سائنسدانوں نے اس مقصد کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، اور ہم اس راہ پر مزید پختہ عزم سے آگے بڑھتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل ایران پربم مت گرانا: امریکی صدر ٹرمپ کی تنبیہ
عراقچی کا مزید کہنا تھا کہ ایران پر عائد کردہ جنگی دباؤ اور پابندیوں کا مقصد اس کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کرنا ہے، لیکن ہمارے اس عزم کو توڑا نہیں جا سکتا۔ ایران کی حکومت اور عوام نے کئی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اس میدان میں ترقی کی ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ قانون سازی ایران اور مغرب کے مابین تناؤ میں مزید اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دن اس بات کا تعین کریں گے کہ اس اقدام کا اثر عالمی ایٹمی منظرنامے پر کس انداز میں مرتب ہوگا۔