ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے امریکا کی جانب سے ایرانی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے جواب میں آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دی ہے تاہم ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل آبنائے ہرمز کو بندکرنے کی حتمی منظوری دےگی۔
خیال رہے کہ آبنائے ہرمز ایک اہم سمندری راستہ ہے جو مشرق وسطیٰ میں تیل کی دولت سے مالامال ممالک کو ایشیاء، یورپ اور شمالی امریکہ سمیت دیگر دنیا تک ایندھن پہنچانے کے لیے نہایت اہم ہے لیکن یہ ایک ایسا مقام بھی ہے جو دہائیوں سے مقامی تنازعات کا مرکز رہا ہے۔
خلیج فارس اور خلیج عمان کے مابین واقع آبنائے ہرمز ایران اور عمان کی سرحد کے درمیان موجود ہے جو ایک مقام پر صرف 33 کلومیٹر چوڑی ہے، اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مجموعی عالمی تیل کی رسد کا پانچواں حصہ اسی راستے سے ہو کر گزرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران، اسرائیلی کشیدگی، آبنائے ہرمز بند ہونے سے کیا ہوگا؟
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ایران جیسے ممالک سے تیل دیگر ممالک کو اسی راستے سے پہنچایا جاتا ہے، اس کے علاوہ دنیا میں سب سے زیادہ ایل این جی برآمد کرنے والا ملک قطر بھی اپنی برآمدات کے لیے اسی گزر گاہ پر انحصار کرتا ہے۔
آبنائے ہرمز کی بند ش سے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ عالمی تیل کی 20 فیصد رسد متاثر ہوگی، جون میں جے پی مورگن نامی عالمی ادارے نے خبردار کیا تھا کہ ایسا ہونے سے تیل کی قیمت فی بیرل 120 سے 130 ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے بعد عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، ایشیا میں کاروبار کے آغاز پر برینٹ خام تیل کی قیمت 2.8 فیصد بڑھ کر 76.37 ڈالر فی بیرل پر پہنچ چکی ہے جبکہ امریکی خام تیل کی قیمت بھی تقریباً دو ڈالر بڑھ کر 75.01 ڈالر ہو گئی ہے۔