مودی کی ناقص پالیسیاں، بھارتی معیشت تباہ، گاڑیوں کی فروخت میں کمی
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ناقص پالیسیوں کے باعث بھارت کی معیشت تباہی کے دہانے پر آگئی، بھارت میں نئی گاڑیوں کی فروخت میں بڑی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
فائل فوٹو
نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ناقص پالیسیوں کے باعث بھارت کی معیشت تباہی کے دہانے پر آگئی، بھارت میں نئی گاڑیوں کی فروخت میں بڑی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

بھارت میں نئی گاڑیوں کی فروخت میں شدید کمی نے تیزی سے ترقی کرتی بھارتی معیشت کے دعووں کا پول کھول دیا، بھارت میں کار ڈیلرشپس پر 52,000 کروڑ بھارتی روپوں کی ان وکرو گاڑیاں کھڑی ہیں جو کئی مہینوں سے خریداروں کی منتظر ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق یہ صورت حال نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ بھارت کی موجودہ معاشی حکمت عملی پر بھی سوالیہ نشان لگا رہی ہے، کار ساز کمپنیاں مسلسل گاڑیاں مارکیٹ میں دھکیل رہی ہیں حالانکہ عوامی خریداری کا رجحان گزشتہ ایک سال سے بہت کم ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈیلرز پر ورکنگ کیپیٹل کا دباؤ بڑھ چکا ہے اور کئی کاروباروں کے لیے روزمرہ کی مالی ذمہ داریاں پوری کرنا بھی مشکل ہو چکا ہے، فیکٹریوں سے گاڑیاں نکل تو رہی ہیں لیکن شو رومز میں ہی کھڑی رہ جاتی ہیں جو بھارت کی اصل معاشی صورت حال کو بے نقاب کرتی ہیں۔

دوسری جانب دیکھا جائے تو مودی سرکار کے ترقی کے دعوے زمینی حقائق سے یکسر مختلف ہیں۔

بھارتی صحافی شیو ارور خبردار کر چکے ہیں کہ یہ غلط اور خطرناک ہو رہا ہے،ریکارڈ 52,000 کروڑ کی ان وکرو گاڑیوں کا انبار ملک کی سست معیشت کا آئینہ دار ہے، اس بحران نے بھارتی مڈل کلاس کی مشکلات کو بھی عیاں کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی، بلند شرح سود اور روزگار کے غیر یقینی حالات کے سبب مڈل کلاس بڑی خریداریوں سے پیچھے ہٹ چکی ہے، پٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتیں اور گاڑیوں پر بھاری جی ایس ٹی نے عام بھارتی کی قوتِ خرید کو مفلوج کر دیا ہے۔

ادھر نئی نسل کا رجحان اب گاڑی خریدنے کی بجائے رائیڈ شیئرنگ سروسز کی طرف بڑھ چکا ہے جو بدلتی سماجی و معاشی سوچ کی علامت ہے، مودی حکومت کی “میڈ ان انڈیا” پالیسی شدید مشکلات کا شکار ہے، پیداواری سطح پر ترقی کا جو ڈھنڈورا پیٹا گیا، وہ مارکیٹ میں کھپت نہ ہونے کے سبب کھوکھلا ثابت ہو رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کے بڑے شہروں میں ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل نے بھی گاڑی خریدنے کے رحجان کو کم کر دیا ہے، الیکٹرک گاڑیوں کی طرف منتقلی کے عبوری مرحلے نے صارفین کو مزید الجھن میں ڈال دیا ہے۔

بھارتی کار انڈسٹری کا بحران صرف ڈیلرز یا کمپنیوں تک محدود نہیں بلکہ لاکھوں مزدوروں، سپلائی چین ورکرز اور چھوٹے کاروباری بھی متاثر ہو رہے ہیں، یہ ساری صورتحال بھارت کے لیے ایک بڑے معاشی اور پالیسی بحران کا پیش خیمہ ہے۔