
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نظریاتی دھڑوں میں تقسیم ہونا شروع ہو گئی ہے، یہ صورتحال پارٹی کے اتحاد پر سنجیدہ سوالات اٹھا رہی ہے، بی جے پی کی موجودہ داخلی حالت بھارت کی سیاسی سمت کو بھی غیر یقینی بنا رہی ہے۔
بھارت کے دی ویک میگزین کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کی مدت صدارت ختم ہونے کو ہے، اگر بی جے پی اپنی قیادت کو جنوبی بھارت سے لانے پر غور کر رہی ہے تو مرکزی وزیر جی کشن ریڈی اور مہیلا مورچہ کی صدر وناتھی سری نواسن ممکنہ امیدوار ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پارٹی کے اندرونی حلقوں میں سنیل بنسل، ونود تاوڑے اور دشینت گوتم سمیت کئی دیگر نام بھی زیرِ غور ہیں، موجودہ بی جے پی صدر نڈا کے پاس صحت کی وزارت کےساتھ ساتھ پارٹی ذمہ داریاں بھی ہیں جو تنظیمی ڈھانچے کو متاثر کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں بڑھتے ہوئے حادثات اورمودی سرکار کی ترجیحات
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی قیادت کی تلاش نے بی جے پی کے اندرونی اختلافات کو نمایاں کر دیا ہے، پارٹی کے اندر مختلف گروہ مختلف نظریات اور مفادات کے ساتھ سرگرم ہیں، یوگی آدتیہ ناتھ کے حامی چاہتے ہیں کہ اتر پردیش جیسی بڑی ریاست میں ان کا اثر قائم رہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہندوتوا نظریے کے شدت پسند حلقے سخت گیر قیادت کے خواہاں ہیں، بی جے پی کا لبرل حلقہ معتدل اور عالمی سطح پر قابل قبول چہرے کی حمایت کر رہا ہے تاہم یہ تضادات بی جے پی کے اندر ایک غیر اعلانیہ نظریاتی کشمکش کی غمازی کرتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اس پورے عمل میں بظاہر خاموش ہے، اتر پردیش، گجرات اور مدھیہ پردیش جیسی اہم ریاستوں میں پارٹی نے تاحال نئے صدور کا اعلان نہیں کیا، ان ریاستوں میں ذات پات، علاقائی سیاست اور اندرونی کشمکش فیصلوں میں رکاوٹ ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بی جے پی قیادت کا بحران بھارت کے سیاسی نظام کی کمزوریوں کو اجاگر کرتا ہے، بی جے پی کا موجودہ بحران محض تنظیمی مسئلہ نہیں بلکہ ایک گہرا نظریاتی تصادم ہے۔