شراب پر پابندی ہٹانے کی خبروں پر سعودی عرب کا مؤقف آگیا
سعودی عرب نے شراب پر پابندی ہٹانے کے حوالے سے زیر گردش خبروں کی سختی سے تردید کردی۔
فائل فوٹو
ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب نے شراب پر پابندی ہٹانے کے حوالے سے زیر گردش خبروں کی سختی سے تردید کردی۔

عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ مملکت میں 72 سال سے عائد شراب پر پابندی کو فیفا ورلڈکپ کے دوران ہٹانے کے حوالے سے گردش کرتی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

سعودی حکام نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مزید بتایا کہ شراب پر عائد پابندی کو ہٹانے کی تجویز پر بھی کبھی غور تک نہیں کیا گیا۔

اعلیٰ حکام کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کے مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی سرزمین میں شراب کی فروخت یا استعمال کا تصور بھی ناقابل قبول ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں خبر سامنے آئی تھی کہ سعودی عرب نے 2026 تک 600 سیاحتی مقامات پر شراب کی اجازت دینے کا اعلان کر دیا، یہ اقدام ویژن 2030 کے تحت کیا جا رہا ہے جس کا مقصد معیشت کو متنوع بنانا اور عالمی سیاحوں کو متوجہ کرنا ہے۔

مملکت میں شراب کی اجازت دینے کے حوالے سے خبر سامنے آنے پر روایتی اقدار سے جڑے افراد کی جانب سے سعودی حکومت پر تنقید کی جارہی تھی۔

یاد رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب میں حالیہ برسوں کے دوران مملکت میں کئی سماجی اصلاحات کی ہیں جن میں خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی کا خاتمہ، عوامی مقامات پر مرد و خواتین کی علیحدگی میں نرمی، اور مذہبی پولیس کے اختیارات میں کمی شامل ہے۔

مگر شراب کی فروخت یا کھلے عام استعمال کی اجازت نہیں دی گئی،یہ پابندی جوں کی توں برقرار ہے اور شراب کی فروخت مکمل طور پر ممنوع اور قابل سزا جرم ہے۔