بنگلا دیش: جماعت اسلامی کے رہنما کی سزائے موت کالعدم قرار، رہائی کا حکم
 بنگلا دیش کے عدالت عظمیٰ نے جماعت اسلامی کے اہم رہنما کی سزائے موت کالعدم قرار دے کر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
فائل فوٹو
ڈھاکہ: (ویب ڈیسک) بنگلا دیش کے عدالت عظمیٰ نے جماعت اسلامی کے اہم رہنما کی سزائے موت کالعدم قرار دے کر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق سپریم کورٹ نے سزائے موت کےقیدی اظہر الاسلام کو انسانیت کے خلاف جرم بے گناہ قرار دیتے ہوئے باعزت بری کردیا۔

اظہر الاسلام کو 2012 میں حراست میں لیا گیا تھا، انہیں گزشتہ برس سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے دور حکومت میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اظہر الاسلام کا شمار ان 6 سیاسی رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہیں حسینہ واجد حکومت کے دور ان موت کی سزا سنائی گئی تھی، ان افراد میں سے جماعت اسلامی کے 4 اور بنگلا دیش نیشنل پارٹی کے ایک رہنما شامل تھے جنہیں حسینہ واجد کے دور حکومت میں موت کی سزا سنائی گئی۔

رہنما جماعت اسلامی اظہر الاسلام کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اظہر الاسلام کی خوش قسمتی ہے کہ اب تک ان کی سزائے موت پر عملدرآمد نہیں ہوا، اظہر الاسلام اسی وجہ سے انصاف ملا کیونکہ وہ اب تک حیات ہیں۔

واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں متعدد سیاسی رہنماؤں کو پھانسیوں پر لٹکایا، سیاسی رہنماؤں عبدالقیوم مُلا، محمد قمر الزمان، علی احسن محمد مجاہد، صلاح الدین قادر چودھری اور مطیع الرحمٰن نظامی جیسی شخصیات کو 1971 میں پاکستان کا ساتھ دینے اور جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات پر تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

ان پھانسیوں اور سیاسی دباؤ کے بعد جماعت اسلامی بنگلا دیش کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، یہاں تک کہ ان کی سیاسی سرگرمیوں پر مختلف مراحل میں پابندیاں بھی عائد کی گئیں۔