
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ جو آئی فونز امریکا میں فروخت ہوں گے مگر امریکی سرزمین پر تیار نہیں کیے گئے، ان پر 25 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے ایپل کے سی ای او ٹم کک کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا کہ وہ تمام آئی فونز جو امریکہ میں فروخت ہوں گے، انہیں امریکہ میں ہی تیار کیا جانا چاہیے، نہ کہ بھارت یا کسی اور ملک میں، اگر ایسا نہ ہوا تو ایپل کو کم از کم 25 فیصد ٹیرف ادا کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ امریکا میں سالانہ 6 کروڑ سے زائد اسمارٹ فونز فروخت ہوتے ہیں، مگر ملک میں کوئی بڑی مینوفیکچرنگ سہولت موجود نہیں۔
اس کے ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ یورپی یونین کی درآمدات پر یکم جون سے 50 فیصد ٹیرف لگایا جائے گا جس سے لگژری آئٹمز، ادویات، اور دیگر یورپی مصنوعات شدید متاثر ہوں گی۔
صدر ٹرمپ کی دھمکی کے بعد یورپی سٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان دیکھا جارہا ہے، یورپی یونین سٹاک مارکیٹ میں 1.57فیصد کی گراوٹ اور یورپی 600 میں 2 فیصد کی کمی واقع ہوئی سٹاکس 600 انڈیکس کی 542 پوائنٹس پر ٹریڈ کررہا ہے۔
امریکا اور یورپی یونین کے ٹیرف مذاکرات میں ڈیڈ لاک کے باعث ایپل کے شیئرز بھی 3.5 فیصد گر گئے جبکہ دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے حصص بھی مندی کا شکار ہوئے۔
مارکیٹ ماہر فواد رضاقزادہ نے لکھا: "ساری تجارتی امیدیں لمحوں میں، بلکہ سیکنڈوں میں تباہ ہو گئیں۔"
یاد رہے کہ ٹرمپ نے اپریل میں بھی چین کی درآمدات پر 145 فیصد ٹیرف لگا کر مارکیٹوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس سے امریکی اثاثہ جات بیچنے کی لہر چل پڑی، اگرچہ مارکیٹیں کچھ حد تک سنبھل چکی ہیں لیکن کاروباری اور صارفین کا اعتماد شدید متاثر ہوا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اس دوران مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے مگر خاطر خواہ پیشرفت نظر نہیں آئی۔
یورپی کمیشن نے فی الحال ٹرمپ کے اس بیان پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے، صدر ٹرمپ کی یہ دھمکیاں اس بات کا عندیہ دیتی ہیں کہ امریکا اور عالمی تجارتی برادری کے درمیان کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔