
بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جنگجویانہ پالیسیوں اور علاقائی کشیدگی کو ہوا دینے والے بیانیے نے نہ صرف جنوبی ایشیا کے امن کو متاثر کیا ہے بلکہ خود بھارت کی معیشت کو بھی سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کمپنی کو خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی 500 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری بھارت میں ڈوب جائے گی، بھارت آپ کو معاشی طور پر بدحالی کی جانب گامزن کردے گا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کی ناکام تجارتی پالیسیوں کے باعث بھارت دوسرے ممالک پر زیادہ ٹیرف عائد کرتا ہے، بھارت کی ٹیرف پالیسیوں نے امریکی کمپنیوں کو مسلسل نقصان پہنچایا ہے۔
امریکی صدر نے بھارت پر دوبارہ اعتماد کرنے سے بھی انکار کر دیا، ٹرمپ نے بھارت کو کھلی تنبیہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ "وہ اپنا بوجھ خود اٹھائے، امریکا مزید اس بوجھ کو برداشت نہیں کرے گا"۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار امریکی سرمایہ کاری کا موقع کھو رہی ہے جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ہے، بھارت، جو کبھی ابھرتی ہوئی معیشت سمجھا جاتا تھا، اب تیزی سے غیر یقینی کی جانب بڑھ رہا ہے، مودی سرکار نے جو سیاسی فائدے حاصل کرنے کیلئے جنگی ماحول پیدا کیا، وہ اب عالمی منڈی میں بھارت کی ساکھ کو تباہ کر رہا ہے۔
معاشی ماہرین نے بھارت میں سرمایہ کاری کو "معاشی خودکشی" سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو کمپنیاں بھارت کا رخ کر رہی ہیں، وہ درحقیقت اپنی بربادی کے خود ذمہ دار ہوں گی، موجودہ بھارتی قیادت کی پالیسیوں کے باعث وہاں نہ صرف سیاسی عدم استحکام بڑھ رہا ہے بلکہ عدالتی، معاشی اور تجارتی نظام بھی مکمل طور پر تباہی کے کنارے ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے بھی مودی حکومت کی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی، عسکری توسیع پسندی اور غیر یقینی اقتصادی ماحول غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت خطے میں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے پاکستان پر الزامات لگاتا رہتا ہے، مگر اب عالمی سطح پر یہ بیانیہ بے نقاب ہو رہا ہے، جنگی جنون نے بھارت کے سماجی ڈھانچے، سرمایہ کاری کے مواقع، اور معاشی استحکام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔