
تفصیلات کے مطابق دولہا آدتیہ سنگھ اور دلہن نندنی سولنکی نے ہندو تہوار اکشے ترتیا کے موقع پر شادی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم، شادی سے کچھ دن قبل نندنی اچانک شدید بیمار پڑ گئیں اور ان کی حالت اس قدر بگڑ گئی کہ وہ چلنے پھرنے سے بھی قاصر ہو گئیں۔ پہلے انہیں ان کے آبائی علاقے کمبھراج کے ایک ہسپتال میں داخل کروایا گیا، لیکن حالت مزید خراب ہونے پر انہیں بنا گنج اور بعد ازاں بیاورا کے ہسپتال منتقل کیا گیا۔
نندنی کی طبیعت میں کچھ بہتری تو آئی، لیکن ڈاکٹروں نے مکمل بیڈ ریسٹ کا مشورہ دیا، جس کی وجہ سے ان کے لیے شادی کی روایتی تقریب میں شرکت ممکن نہ رہی۔ اس صورتحال میں دولہا اور دلہن کے اہل خانہ نے ایک انوکھا فیصلہ کیا اور شادی کی تقریب ہسپتال کے او پی ڈی میں منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا۔
ہسپتال انتظامیہ سے اجازت لی گئی، جس نے تعاون کرتے ہوئے او پی ڈی کو ایک عارضی شادی ہال میں تبدیل کرنے کی اجازت دے دی۔ شادی کے لیے او پی ڈی کو خوبصورتی سے سجایا گیا اور یہ منظر کسی باقاعدہ شادی کی تقریب سے کم نہ تھا۔ دولہا اپنی بارات کے ساتھ ہسپتال پہنچا، لیکن اس بات کا خاص خیال رکھا گیا کہ ہسپتال میں موجود دیگر مریضوں کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔
شادی کی رسومات ڈاکٹروں اور نرسوں کی موجودگی میں انجام دی گئیں۔ سب سے جذباتی لمحہ وہ تھا جب دولہے آدتیہ سنگھ نے اپنی بیمار دلہن کو گود میں اٹھا کر ہسپتال کے او پی ڈی میں سات پھیرے لیے۔ اس یادگار لمحے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے اور لوگ اس جوڑے کی محبت اور عزم کو خوب سراہ رہے ہیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق نندنی کو ایک ہفتہ قبل تشویشناک حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا، تاہم اب ان کی صحت بہتر ہو رہی ہے۔ اس شادی نے انسانیت، محبت اور جذبے کی ایک خوبصورت مثال قائم کر دی ہے۔



