اردن کی اپوزیشن جماعت اخوان المسلمون پر پابندی عائد
اردن کی حکومت نے اپوزیشن جماعت اخوان المسلمون اور اس سے وابستہ ذیلی تنظیموں پر پابندی عائد کرکے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔
فائل فوٹو
عمان: (ویب ڈیسک) اردن کی حکومت نے اپوزیشن جماعت اخوان المسلمون اور اس سے وابستہ ذیلی تنظیموں پر پابندی عائد کرکے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اخوان المسلون پر پابندی کا اعلان اردن کے وزیر داخلہ مازان فرایا نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔

وزیر داخلہ مازان فرایا نے کہا کہ اخوان المسلمون کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ملے ہیں،ملک کے خلاف سازش کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار 16 دہشت گردوں نے جماعت اخوان المسلمون سے وابستگی کا اعتراف کیا ہے۔

اردن کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اخوان المسلمون اور اس کی ذیلی تنظیموں کے اثاثے، دفاتر اور بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا ہے اور جماعت پر پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔

مازان فرایا نے مزید کہا کہ الاخوان المسلمون کی سرگرمیاں ملک دشمنی پر مبنی ہیں اور جماعت نوجوانوں کو ریاست کے خلاف اکسایا رہی ہے۔

اخوان المسلمون کیا ہے؟

اخوان المسلمون 1928 میں مصر میں قائم کی گئی تھی جس کا بنیادی مقصد اسلامی خلافت کا قیام اور شریعت کو نافذ کرنا تھا ،اس تنظیم کو مصر سمیت کئی عرب ممالک میں دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے تاہم اردن میں گزشتہ کئی دہائیوں سے قانونی حیثیت برقرار رکھے ہوئے تھی۔

اخوان المسلون کے سیاسی ونگ اسلامی ایکشن فرنٹ کو اردن کے حالیہ انتخابات میں 138 میں سے 31 نشستوں پر کامیابی ملی تھی،اخوان المسلمون کو یہ کامیابی غزہ میں اسرائیلی بربریت کے خلاف مؤثر آواز اُٹھانے اور فلسطینیوں کی حمایت پر ملی تھی۔